مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صہیونی فوج کی آپریشن اینڈ پلاننگ برانچ کے سابق سربراہ میجر جنرل گیورا آئلند نے اعتراف کیا ہے کہ حماس کی شکست کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم حماس کے جنگجووں کو اپنے ڈرونز اور اینٹی آرمر میزائلوں کے ساتھ پہلے سے منصوبہ بند اور پیچیدہ کارروائیاں کرتے ہوئے دیکھتے ہیں اور وہ اپنی فورسز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے قابل ہیں اور کم از کم 80 فیصد زیر زمین انفراسٹرکچر پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں اور جانتے ہیں کہ کس طرح ہماری کاروائیوں پر فوری ردعمل ظاہر کریں۔
آئلینڈ نے کہا کہ غزہ اب بھی دنیا کا سب سے مضبوط قلعہ ہے۔
دوسری طرف روزنامہ معاریو نے بھی خبر دی ہے کہ اسرائیلی افسران نے اعتراف کیا کہ حماس کی فورسز کی مہارت اور جنگی طاقت ان کے تصور سے کہیں زیادہ مستحکم ہے۔
مذکورہ اخبار نے فوجی افسران کے حوالے سے کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینی گروہوں کے مزاحمت کار شکست سے بہت دور ہیں اور انہوں نے خود کو زمینی جنگ کے لیے اچھی طرح تیار کر لیا ہے۔
اخبار نے مزید لکھا کہ اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ میں فوج کے زمینی حملے کے دائرہ کار میں توسیع کے ساتھ ہی فلسطینی مجاہدین کی مزاحمت بھی خطرناک حد تک شدت آجائے گی۔