مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام کاظم صدیقی نے کہا کہ اللہ کی نعمتوں کی طرف توجہ دینا تقوی ہے۔ جنگ میں دشمن پر فتح اللہ کی ایک نعمت ہے جو آج بھی مسلمانوں کو نصیب ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالات سے بے خبر افراد کہتے ہیں کہ حماس نے صہیونیوں پر پہلے حملہ کیا۔ یہ قرآن سے بے خبر ہونے کی علامت ہے۔ اللہ نے ظالموں اور قاتلوں سے جنگ کرنے کا حکم دیا ہے۔ جب تک کوئی قوم جنگجو نہ ہو دوسروں کی طرف سے حملوں کا شکار ہوتی رہے گی۔ مقاومتی محاذ نے دفاعی حملہ کیا۔ صہیونی عناصر مسلح افراد ہیں جن کی اپنی حکومت ہے۔ یہ لوگ جیلوں میں بھی جنگ کی تربیت دیتے ہیں۔ اگر ان کو موقع دیا جائے تو سب چیرپھاڑ دیں گے لہذا ان پر حملہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق جائز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ظلم پر خاموش رہنے سے ظالم کو مزید ظلم کرنے کی جرائت ہوتی ہے۔ صہیونیوں نے فلسطینیوں کو 70 سالوں سے محاصرے میں رکھا ہے۔ صہیونی وزیراعظم اس کے باوجود اب بھی فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔
خطیب نماز جمعہ نے کہا کہ آج امریکہ اور صہیونی حکومت دنیا میں سب سے زیادہ نفرت کا شکار ہیں۔ مسجد اقصی دنیا کی مقدس ترین جگہوں میں سے ایک ہے۔ اگر فلسطینی اس کی حفاظت نہ کریں تو صہیونی اس مقدس مقام کو تباہ کردیں گے۔ اسلام کے مطابق مسجد اور ثقافتی مراکز کے دفاع کے لئے جنگ جائز ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی کروڑوں ڈالر سے تیار شدہ دیواروں کے پیچھے خود کو محفوظ تصور کررہے تھے۔ امریکہ اور یورپی ممالک کا جدید ترین نظام ہر روز ان کی سیکورٹی کو یقینی بناتا تھا لیکن دنیا نے دیکھ لیا کہ مجاہدین نے مختصر مدت میں ان دیواروں اور سیکورٹی حصار کو توڑ کر 500 فوجی اڈوں پر حملوں کیا اور 1500 کو ہلاک کرتے ہوئے متعدد کو گرفتار کرلیا۔
حجت الاسلام صدیقی نے کہا کہ ایک ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والی دیوار کاغذ کا ٹکڑا ثابت ہوئی۔ امریکہ اور برطانیہ کے حکمران تل ابیب جاکر صہیونی حواس باختہ حکام کو دلاسہ دے رہے ہیں۔ یہ لوگ حقیقت میں اللہ سے جنگ کررہے ہیں۔ اللہ کی مدد ہمارے ساتھ ہے۔ ہمیں جہاد اور کوشش سے کوتاہی نہیں کرنا چاہئے۔ رہبر معظم نے فرمایا کہ مجاہدین کے ہاتھوں کا بوسہ لیتے ہیں۔ درحقیقت مجاہدین نے صہیونیوں کو وہ سبق سکھایا ہے جو کبھی نہیں بھولیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن نے غزہ میں بچوں اور خواتین سمیت بے گناہ لوگوں پر حملہ کیا۔ یہ ایک انسانی المیہ ہے۔ پناہ گاہوں میں موجود بے گناہوں پر میزائل حملے کئے۔ آج دنیا میں صہیونی حکومت اور اس کے حامی سب سے زیادہ منفور ہوچکے ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان اداروں کو اپنی کارکردگی پر شرم آنا چاہئے۔ امریکہ جنگل کے قانون کے تحت چار مرتبہ سیکورٹی کونسل میں قراردادوں کو ویٹو کردیا اور غزہ کے عوام کو پانی، بجلی اور دوائی کی فراہمی کی اجازت نہیں دی۔ امریکہ مردہ باد