مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بریگیڈیئر جنرل علی فدوی نے کہا کہ صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمتی محاذ کے حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک اس سرطانی جرثومے کو دنیا کے نقشے سے مٹایا نہیں جاتا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں مظالم بند نہیں کیے تو ایک اور سرپرائز حملے کے لئے تیار رہے۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب رہبر معظم انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کے روز ایران کے اعلی ذہین دانش مندوں اور سائنسدانوں کے ایک گروپ سے ملاقات میں فرمایا کہ اگر غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جرائم جاری رہے تو مسلمانوں اور مزاحمتی قوتوں کو کوئی نہیں روک سکتا۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری پر مسلم اقوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس نے غاصب صیہونی رجیم کے زیر قبضہ علاقوں میں آپریشن الاقصیٰ طوفان کا آغاز کیا تھا جس میں بڑے پیمانے پر فضائی، زمینی اور سمندری حملے شامل تھے۔
مزاحمت کی یہ کارروائی صیہونی رجیم کی مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کی بار بار بے حرمتی کے ساتھ ساتھ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف مظالم میں شدت کا ردعمل تھی۔
غاصب صیہونی رجیم کے اعلیٰ عہدے داروں نے اعتراف کیا کہ یہ آپریشن انتہائی رازداری کے ساتھ اچانک حملوں کے اصول پر شروع کیا گیا۔
جس پر اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں شہری اہداف پر شدید فضائی حملے کئے جس میں کم از کم 2,866 فلسطینی شہید اور تقریباً 12,000 زخمی ہوئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غاصب صیہونی رجیم نے غزہ کا محاصرہ بھی تیز کر دیا ہے، جس سے 20 لاکھ سے زائد فلسطینی پانی، بجلی، ایندھن اور انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہوچکے ہے۔