مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے دار الحکومت تہران اور ملک بھر کے دیگر شہروں کے عوام نے دنیا بھر کے مسلمانوں اور حریت پسندوں کی آواز کا حصہ بنتے ہوئے صیہونی رجیم کے خلاف فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاجی ریلیوں میں شریک ہو کر یکجہتی کا اظہار کیا۔
تہران میں یہ ریلی فردوسی اسکوائر اور توحید چوک سے ہوتے ہوئے تہران یونیورسٹی پر اختتام پذیر ہوگی۔
تہران یونیورسٹی میں ہونے والی اس احتجاجی ریلی سے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف جنرل سلامی اور افریقی مسلمانوں کے رہنما شیخ زکزاکی خطاب کرنے والے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ریلی کے بعد تہران میں نماز جمعہ آیت اللہ خاتمی کی امامت میں ادا کی جائے گی۔
ریلی کے شرکاء نے یران، فلسطین اور مزاحمتی گروپوں کے جھنڈوں کے ساتھ ساتھ رہبر معظم انقلاب اور دیگر مزاحمتی رہنماؤں بالخصوص شہید حاج قاسم سلیمانی کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر صیہونی رجیم اور اس کے حامیوں کے خلاف نعرے جیسے مرگ بر اسرائیل، مردہ باد امریکہ، ہم کوفی نہیں کہ علی کو تنہا چھوڑ دیں وغیرہ درج تھے۔ تہران یونیورسٹی کی فضا ان نعروں سے گونج اٹھی۔
نیز اس ریلی میں غزہ کے مظلوموں کی مدد کے لئے نقد تعاون کا اعلان کیا گیا جہاں شرکاء نے بھرپور حصہ ڈالتے ہوئے جوق در جوق شرکت کی۔
ریلی میں نصر من اللہ و فتح قریب/ دھوکے باز اسرائیل مردہ باد، "ولایت فقیہ دین کا اصول اور مسلم اتحاد کا محور ہے" ، "نہ سازش قبول نہ ذلت قبول، اسرائیل کے ساتھ جنگ رہے گی کے نعروں بھی فضا میں گونج اٹھے۔
تہران کی اس ریلی کی خاص بات یہ ہے کہ ہمسایہ ممالک اور افریقی مسلمانوں کی ایک قابل ذکر تعداد موجود ہے جو یقینا شیخ ابراہیم زکزاکی کی اس ریلی میں خصوصی شرکت کی وجہ سے دوچند ہوگئی۔
نیز تہران کے شرکائے ریلی کی طرف سے فلسطینی عوام کی حمایت اور صیہونی رجیم کے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے ایک قرارداد پیش کی گئی۔
ریلی کے شرکاء نے ایرانی وزارت خارجہ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ عوامی سفارت کاری کو فعال کرتے ہوئے اسلامی گروہوں اور بااثر سیاسی اور علمی ثقافتی شخصیات کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے توحید پرستوں اور آزادی پسندوں کے ساتھ بات چیت کرے اور صیہونی حکومت کے کئی دہائیوں سے جاری گھناؤنے جرائم اور انسانیت سوز اقدامات کو روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے۔
ریلی کے شرکاء نے اسلامی جمہوریہ ایران کی ہلال احمر سے بھی درخواست کی کہ وہ ذمہ دار اداروں کے ساتھ ہم آہنگی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مشاورت کے ذریعے غزہ پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں میں زخمیوں کی مدد اور علاج کے لیے ضروری اقدامات کرے۔
واضح رہے کہ فلسطینی مزاحمت کی "الاقصی طوفان" کاروائی غاصب صیہونی رجیم کے لیے ایک ناقابل تلافی انٹیلی جنس ناکامی اور فوجی شکست تھی۔
مقاومت کے مقبوضہ علاقوں کے قلب میں اس حیران کن اور اسٹریٹجک آپریشن نے میدان جنگ کے تمام مساوات کو تحریک مزاحمت کے حق میں نمایاں طور پر بدل دیا جو کہ علاقائی اور عالمی سطح پر بیت المقدس کی آزادی کے ہدف کی اسٹریٹجک گہرائی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔