مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روئٹرز نیوز نے صہیونی غاصبوں کے خلاف فلسطینی مزاحمتی کارروائی کے سلسلے میں "الاقصیٰ طوفان" کی شہ سرخی جماتے ہوئے یوں لکھا: حماس نے تباہ کن حملے کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے اسرائیل کو کس طرح دھوکہ دیا؟
اس خبررساں ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی گروپ حماس کے تباہ کن حملے کا آغاز اس وقت ہوا جب مزاحمت کی جانب سے دشمن کو فریب دینے کی ایک نہایت پیچیدہ اور محتاط مہم پایہ تکمیل کو پہنچی۔ اس حیران کن حملے میں مشرق وسطیٰ (مغربی ایشیا) کی سب سے طاقتور فوج کا مقابلہ کرنے کے لیے مزاحمت نے بلڈوزر، موبائل گلائیڈرز اور موٹر سائیکلوں کے ذریعے سرپرائز دیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سنیچر کا حملہ 1973 میں عرب فوج کی جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کی بدترین شکست تھی کہ جس میں حماس کی طرف سے دو سالہ پیچیدہ اور گمراہ کن انٹیلی جنس اقدام کے ذریعے اپنے فوجی منصوبوں کو خفیہ رکھ کر اسرائیل کو یہ باور کرایا گیا تھا کہ مزاحمت کسی قسم کا جنگی ایڈونچر نہیں چاہتی۔
رائٹرز مزید لکھتا ہے کہ حماس کے قریبی ذرائع نے اس سلسلے میں کہا کہ جب کہ اسرائیل کا خیال تھا کہ غزہ کے باسیوں کو معاشی مراعات فراہم کرکے وہ جنگ سے خستہ حال حماس کو لگام دے گا، تاہم اس گروپ کے ارکان اکثر کھلے عام اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھے۔ مذکورہ ذریعے نے رائٹرز کی جانب سے آپریشن کے حوالے سے مرتب کردہ تفصیلات فراہم کیں تاہم اسرائیلی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے 3 ذرائع نے بھی نام فاش نہ کرنے کی شرط پر اس رپورٹ میں تعاون کیا۔
مذکورہ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حماس کے ایک قریبی ذریعے نے 50 سال قبل "یوم کپور جنگ" کے بعد کے سب سے حیران کن حملے کے منصوبے کو بیان کرتے ہوئے کہ جب مصر اور شام نے اسرائیل کو حیران کر دیا تھا، کہا: حماس نے اسرائیل کو گمراہ کن انداز میں یہ تاثر دیا کہ وہ جنگ کے لیے تیار نہیں ہے۔ لیکن حقیقت میں پچھلے کئی مہینوں میں اس نے اسرائیل کو گمراہ کرنے اور عوام میں یہ تاثر پیدا کرنے کے لیے ایک بے مثال انٹیلی جنس حربہ استعمال کیا جبکہ اس آپریشن کی بڑے پیمانے پر تیاری کی جا رہی تھی۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ وہ اس حملے سے حیران رہ گئی جو "یہودی سبت" اور ان کی مذہبی تعطیلات میں سے ایک کے موقع پر ہوا، جس میں حماس کی فورسز نے 700 اسرائیلیوں کو ہلاک اور درجنوں کو گرفتار کر لیا۔