مہر خبررساں ایجنسی نے العربی الجدید کے حوالے سے خبر دی ہے کہ شمالی عراق کے صوبہ دہوک میں عراقی سیکورٹی ذرائع کل رات سے عراقی فضائی حدود میں ترک ڈرونز کی وسیع پرواز کے بعد علاقے میں کشیدگی میں اضافے کی خبر دے رہے ہیں۔
ترکی کا یہ نیا فوجی آپریشن در اصل pkk کے خلاف انقرہ پر کئے گئے حملوں کے جواب میں ہے۔
ان ذرائع نے بتایا: قندیل، سدکان، سوران، الزاب، العمادیہ اور زاخو کے علاقوں میں تقریباً 10 ترک ڈرونز جب کہ سرحد پر ترکی کے ہیلی کاپٹر بھی پرواز کر رہے ہیں۔
مذکورہ ذرائع نے خطے میں بڑے پیمانے پر ترک کارروائیوں کے امکان کی خبر دی ہے۔
جبکہ چند گھنٹے قبل عراقی صدر عبداللطیف راشد نے العربیہ کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ بغداد انقرہ کے ساتھ سیکیورٹی معاہدے کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے کہاکہ ترکی کے لیے ضروری ہے کہ وہ عراق کی ریاستی رٹ کا احترام کرے کیونکہ اس طرح کے اقدامات اور حملے عام شہریوں کی ہلاکت کا باعث بنتے ہیں۔
ترکی ہر روز عراق کے کردستانی علاقے پر حملہ کرتا ہے۔
ترکی کے طیارے، ڈرون اور فوجی اڈے عراق میں ہیں اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو ہمارے لئے قابل قبول نہیں۔
ہم ترکی کے ساتھ ایسے ہی مسائل کے حل کے لیے ایران طرز کے ایک معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہم انقرہ کے ساتھ مل کر حل تلاش کر رہے ہیں۔
عراقی صدر نے سلیمانیہ، اربیل، دوہوک اور کردستان کے دیگر علاقوں میں ترکی کی روزانہ کی جارحیت کی مخالفت کی۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ کردستان ورکرز پارٹی (PKK) عراق میں 45 سال سے موجود ہے،کہا کہ ہم عراق میں ترکی کے اڈوں کو قبول نہیں کرتے۔