مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوتنک نیوز ایجنسی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ہفتہ کے روز اقوام متحدہ کی 78ویں جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا: مغرب جھوٹ (پروپیگنڈے) کی سلطنت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایشیا پیسفک کے علاقے میں نیٹو کی روس اور چین کے خلاف فوجی توسیع، کشیدگی کا ایک نئے دھماکہ خیز خطرے کا سبب بن رہی ہے۔
سرگئی لاوروف نے مزید کہا کہ امریکہ اور یورپی ممالک اکثر وعدے کرتے ہیں لیکن وہ ان پر عمل نہیں کرتے۔ مغرب ایک "جھوٹ کی سلطنت" ہے۔
روسی فیڈریشن کو تشویش ہے کہ امریکہ اور اس کے ایشیائی اتحادی جزیرہ نما کوریا میں فوجی کشیدگی کو ہوا دیں گے۔
اس سلسلے میں انہوں نے مزید کہا: یورپی یونین اور امریکہ نے آرمینیا اور آذربائیجان پر اپنی ثالثی کی کوششیں مسلط کرنے کی کوشش کے ذریعے جنوبی قفقاز میں عدم استحکام پیدا کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ برسلز اب اپنی ثالثی خدمات آذربائیجان اور آرمینیا پر مسلط کر رہا ہے اور واشنگٹن کے ساتھ مل کر جنوبی قفقاز میں عدم استحکام لا رہا ہے۔ جب کہ روسی امن دستے متنازعہ علاقے "کاراباخ" میں امن کو یقینی بنانے کے لیے ہر طرح کی مدد سے دریغ نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے بحران کے حل کے لیے منسک معاہدوں پر عمل درآمد نہ ہونے کی افسوسناک صورت حال آج کوسوو اور سربیا کے طرز پر دہرائی جا رہی ہے، جب کہ زیلنسکی کا "امن فارمولہ" مکمل طور پر ناقابلِ حقیقت ہے جس سے ہر کوئی باخبر ہے۔ اس سلسلے میں مغربی ممالک کے سربراہان کی (جھوٹی) یقین دہانیاں ریکارڈ میں موجود ہیں اور یہ سب فراڈ ہیں۔ انہیں شرم نہیں آئی کہ نیٹو کی ایشیا میں توسیع سے خود یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم کے معاہدوں کی بھی خلاف ورزی ہوئی۔
روسیی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ روس شام اور ترکیہ کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے موجودہ عمل کا خیرمقدم کرتا ہے اور ایران کے ساتھ مل کر اس عمل میں مدد کر رہا ہے. روس نے مغربی ممالک سے کہا ہے کہ وہ کیوبا، وینزویلا اور شام کے خلاف اقتصادی پابندیاں فوری طور پر ہٹا دیں۔ امریکہ فلسطینیوں کو اپنا ملک حاصل کرنے سے روکنے کے لیے پورا زور لگا رہا ہے۔
لاوروف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں دنیا بھر کے ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک بڑی جنگ کو جنم دینے سے روکیں، کیونکہ یہ سب کا مشترکہ مسئلہ ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ کی تشکیل کے طریقہ کار میں تبدیلی پر بھی زور دیا۔