لبنانی تجزیہ نگار نے لبنانی فوج کی نگرانی کے بغیر UNIFIL ( اقوام متحدہ کا عارضی امن دستہ) افواج کے مشن کو توسیع دینے کے لیے مغربی اور عرب ممالک کی لابنگ کو لبنان کی سیاسی خودمختاری کی خلاف ورزی اور UNIFIL کو قابضین کا ہتھیار اور لبنان کے خلاف دباؤ کا ایک ذریعہ قرار دیا۔ 

مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوٹنک کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنان کے سیاسی امور کے تجزیہ کار "طارق عبود" نے لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان کشیدگی کے سرحدی مقامات پر اقوام متحدہ کی امن فوج (UNIFIL) کی موجودگی زیر بحث معاملے کے بارے میں کہا ہے : لبنانی حکومت نے سلامتی کونسل کی قرارداد کی شق میں UNIFIL فورسز کی "آزادی عمل" کے بارے میں سیکورٹی اصلاحات کرنے کی بہت کوشش کی لیکن اسے کامیابی نہیں ملی"۔

 لبنانی مصنف اور تجزیہ نگار نے جنوبی لبنان میں سرحدی مقامات پر UNIFIL فورسز کی موجودگی میں مزید ایک سال کے لیے توسیع کی دوبارہ منظوری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: لبنانی حکومت سلامتی کونسل کی طرف سے منظور شدہ شق میں ترمیم کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے تاکہ سرحدی مقامات پر لبنانی فوج کی نگرانی میں ان کثیر القومی افواج کے اختیارات اور آزاد سرحدی نقل و حرکت کو کنٹرول کیا جا سکے لیکن مغربی ممالک کی کوششوں نے ان اصلاحات میں روکاوٹ ڈالی ہے۔ 

طارق عبود نے مزید کہا: مغربی ممالک، امریکہ، فرانس، برطانیہ اور بعض دیگر عرب ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ساتھ کھیل کر گزشتہ سال کی طرح ایک بار پھر لبنانی حکومت اور مغربی ممالک کے درمیان UNIFIL کی آزادی کے حوالے سے تنازعہ پیدا کر دیا ہے اور لبنانی فوج کی نگرانی یا حکومت کی منظوری کے بغیر اس کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ 

 لبنانی یونیورسٹی کے پروفیسر نے کہا: مقبوضہ علاقوں کے ساتھ لبنان کے سرحدی علاقے میں UNIFIL فورسز کی نقل و حرکت کو "آزادی عمل" تفویض کرنے میں امریکہ اور مغرب کا ہدف ان فورسز کو خصوصی مشن اور اختیارات دینا ہے جو وہ غاصب صیہونی حکومت کے فطری طور پر لبنان کے ساتھ سرحدی علاقوں میں حزب اللہ کی افواج کی موجودگی کی وجہ سے پورا نہیں کر پا رہی ہے۔

 اس لبنانی تجزیہ نگار کے مطابق، اسرائیل کی جنگی فوجیں لبنانی فوج اور حزب اللہ کی موجودگی کے باعث سرحدی جاسوسی کی کارروائیوں جیسے کہ لبنانی سرحدی پٹی کی سرحدی نگرانی، فلم بندی اور نگرانی کرنے سے قاصر اور نا اہل ہیں، اس لیے یونیفل مشن کے ذریعے اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

  روسی میڈیا کے ساتھ اپنے انٹرویو میں، عرب سیاسی تجزیہ کار نے اس بات پر زور دیا کہ UNIFIL فورسز نے گزشتہ ایک سال کے دوران اپنی سرحدی سرگرمیوں کے لیے لبنانی فوج کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا اور اسی وجہ سے وہ نہیں چاہتے کہ لبنانی فوج کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔ لبنانی مبصر عبود نے سلامتی کونسل میں مغربی ممالک کی طرف سے لبنان کی خودمختاری کی قومی اور سیاسی سلامتی کو پامال کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک لبنان میں UNIFIL کی آزادانہ موجودگی کی منظوری دے کر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ لبنان میں جب چاہیں اپنا کارڈ کھیل سکیں۔

 لبنان کے مفادات کے خلاف مغرب کے اس وننگ کارڈ کو خطرناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے لبنانی حکام کو خبردار کیا کہ وزارت خارجہ اور اقوام متحدہ میں لبنان کے نمائندے کو جلد از جلد کام کرنا چاہیے کیونکہ یہ عمل بین الاقوامی اداروں کی جانب سے لبنان کی قومی خودمختاری کی توہین کے مترادف ہے۔

  لبنانی تجزیہ نگار نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی تیزی سے رد عمل کی قوتیں، جو کہ بین الاقوامی ممالک کی فوجوں پر مشتمل ہے اور انسانی اہداف رکھتی ہیں لیکن بعض عالمی طاقتیں جنوبی لبنان کے عوام کو بہانہ بنا کر ان کے ساتھ محاذ آرائی کی کوشش کر رہی ہیں۔

 عبود نے کہا: جنوبی لبنان کے عوام کبھی بھی لبنانی فوج کی نگرانی کے بغیر اپنی رہائشی املاک اور نجی باغات میں UNIFIL فورسز کی موجودگی نہیں چاہتے۔

 کیونکہ یہ لبنان کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے اور ان فورسز کا استعمال امن قائم کرنے کے کردار سے خاص مقاصد کے ساتھ عسکری قوتوں میں تبدیل ہو جائے گا۔ 

واضح رہے کہ 31 اگست کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 13 ووٹوں کی اکثریت سے لبنان میں امن فوج کے مشن (UNIFIL) کی مدت میں ایک سال کی توسیع کر دی۔ النشرہ چینل کے مطابق روس اور چین کے انکار کے باوجود سلامتی کونسل نے جمعرات کو اپنے اجلاس میں لبنان کی صورت حال کو "اب بھی بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرہ" قرار دیتے ہوئے اس پر غور کیا اور UNIFIL کے موجودہ مشن کو 31 اگست 2024 تک بڑھانے کا فیصلہ کیا۔