مہر خبررساں ایجنسی- سیاسی-ڈیسک؛ سویڈن میں عراقی نژاد ملعون سیلون مومیکا نے دوبارہ قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کا واقعہ تکرار کیا۔ اس واقعے کا اصلی کردار مومیکا 2017 میں جنگی جرائم کے الزام میں عراق میں گرفتار ہوا تھا لیکن مغربی ممالک نے نام نہاد انسانی ہمدردی کے لبادے میں آزادی دلواکر مغرب میں پناہ دی تھی۔
اس ملعون کی جانب سے توہین آمیز اقدام کے بعد ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھ کر ایران کی تشویش سے آگاہ کیا۔
خط میں لکھا گیا کہ سویڈن میں اس گستاخانہ عمل کے تکرار سے دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا ہے۔ مغربی ممالک میں اسلام ستیزی میں تیزی آرہی ہے۔
اسلامی جمہوری ایران اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے انتباہ کرتا ہے کہ ایک مہینے کے اندر گستاخانہ عمل کے تکرار سے مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کے ساتھ دنیا میں اسلام مخالف سوچ کو پروان چڑھایا جارہاہے۔
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ قرآن مجید اور دوسری آسمانی کتابوں کو نذر آتش کرنا آزادی بیان سے غلط استفادہ کرنے کا بدترین نمونہ ہے جس سے شدت پسندی اور افراطی سوچ کو فروغ ملے گا اور مختلف معاشروں کو اس کا ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
خط میں مزید لکھا گیا ہے اس طرح کے اقدامات سے مختلف ادیان اور مذاہب کے درمیان مصالحت اور آشتی کا عمل کمزور ہوجائے گا۔
لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اس واقعے کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مسلمان عوام کو چاہئے کہ اپنی حکومتوں پر سویڈن سے تعلقات ختم کرنے کے لئے دباؤ لگائیں۔
انہوں نے لبنانی حکومت اور دوسرے مسلمان ممالک سے اپیل کی کہ سویڈش سفیروں کو ملک بدر کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان دل و جان سے قرآن کریم کا دفاع کریں گے۔ اس افسوسناک واقعے کے پیچھے بھی صہیونی ایجنسی موساد کا ہاتھ لگتا ہے۔ اگر مسلمان ممالک سویڈن کے خلاف سخت کاروائی کریں تو اس طرح کے توہین آمیز واقعات کا سلسلہ رک جائے گا۔
اگرچہ سویڈش حکومت نے زبانی طور پر واقعے کی مذمت کی تھی لیکن عملی طور پر اس عمل کی حمایت جاری ہے۔ ایسے دور میں جب یہودی ہراسی کی دنیا میں مذمت کی جاتی ہے لیکن دوسری طرف اسلام اور اسلامی مقدسات کی توہین کی جارہی ہے۔ مغربی ممالک کی یہ دوغلی پالیسی ناقابل توجیہ ہے۔
مغربی ممالک میں اسلام اور قرآن مجید کی شان میں گستاخی ہورہی ہے اور ساتھ ساتھ اسلام کا غلط تشخص پیش کرنے کے لئے اسلام کے نام پر شدت پسند عناصر کو امداد دی جارہی ہے تاکہ ان کو اسلام کے نام پر دنیا کے سامنے پیش کرسکیں۔
انہوں نے رہبر معظم کی تصویر کو ساتھ رکھ کر بعض عناصر کی جانب سے توریت اور انجیل کو آگ لگانے کے عمل کی بھی مذمت کی اور اس کو رہبر معظم کی فکر کے منافی اور اسلام مخالف قوتوں کی سازش کا حصہ قرار دیا۔
اس توہین آمیز واقعے کے دوبارہ تکرار کے بعد اسلامی ممالک کی باہمی مشاورت کے ساتھ مشترکہ لائحہ عمل مرتب کیا جانا چاہیے۔ اس حوالے سے عراقی حکومت کا اقدام نہایت جراتمندانہ ہے جس نے سویڈش سفیر کو ملک بدر کرکے اپنا سفیر واپس بلوایا ہے۔ یہ عمل دوسرے مسلمان ممالک کے لئے بھی قابل تقلید ہے اس طرح گستاخانہ اقدامات کی روک تھام ممکن ہے۔
قرآن مجید مسلمانوں کے اتحاد کا ذریعہ اور محور ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کو چاہئے کہ دوسرے اسلامی ممالک کے ساتھ رابطہ کرکے مشترکہ موقف اپنائے اور اسلامی مقدسات کی حرمت کو بچانے کے لئے عملی اقدامات کرے۔