مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے کہا ہے کہ صہیونی مسلح افواج کے سابق سربراہ نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی افواج کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
گادی آیزنکوٹ نے کہا ہے کہ تل ابیب دفاعی طور پر خطے میں اس قدر کمزور ہوچکا ہے جو گذشتہ کئی سالوں کے دوران کبھی مشاہدے میں نہیں آیا تھا۔
دوسری طرف صہیونی فوج کے ترجمان نے پیر کو کہا ہے کہ اسرائیلی افواج مقبوضہ جولان کے شمال میں بڑی مشقیں کرنے والی ہیں۔ یہ مشقیں جمعرات تک جاری رہیں گی۔
ترجمان کے مطابق صہیونی فوج کی جنگی گاڑیاں وسیع پیمانے پر ان مشقوں میں شرکت کریں گی۔ مشقوں کے دوران شاہراہ 918 بند کی جائے گی۔
گذشتہ روز صہیونی فوج کے اطلاعاتی مرکز سے بھی ایک انتباہ میں کہا گیا ہے کہ حزب اللہ کی جانب سے سرحدی علاقوں میں ہونے والی سرگرمیوں کے باعث شمالی سرحد پر بڑی جنگ شروع ہوسکتی ہے۔
صہیونی ذرائع کے مطابق اسرائیلی حکام فلسطین کے برعکس حزب اللہ کے ساتھ جنگ نہ کرنے کا بار بار عندیہ دیتے ہیں اسی وجہ سے حزب اللہ تحریک آمیز اقدامات انجام دیتی ہے جس میں جنوبی لبنان سے مقبوضہ فلسطین کی صہیونی بستیوں پر راکٹ حملے بھی شامل ہیں۔
حال ہی میں حزب اللہ نے صہیونی قبضے والے علاقے میں دو کیمپ لگائے ہیں۔ جنین پر صہیونی حملوں کے بعد حزب اللہ کے مذکورہ اقدامات کافی معنی خیز ہیں۔
حزب اللہ کے اقدامات پر نتن یاہو حکومت کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے صہیونی فوج کے سابق ترجمان رونی منلیس نے کہا ہے کہ نتن یاہو حزب اللہ کے خوف میں مبتلا ہیں اسی وجہ سے لبنانی تنظیم کے اقدامات کا کوئی جواب دینے سے گریز کررہے ہیں۔
اس سے پہلے حماس کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الرشق نے بھی کہا تھا کہ غاصب صہیونی حکومت اپنی حیثیت کھورہی ہے۔ گذشتہ دنوں میں صہیونی آبادکاروں پر ہونے والے حملے دلیل ہیں کہ مغربی کنارے میں بھی مقاومت مضبوط ہوچکی ہے۔