قرآن کی توہین کے خلاف عالمی سطح پر مذمتی بیانات کا سلسلہ جاری، اسلامی، عرب اور دیگر ممالک کے سربراہان اور شخصیات نے قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کے سوئڈش انتہا پسند "سیلوان مومیکا" کے اقدام کی مذمت ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے پر ممتاز مذہبی و سیاسی شخصیات اور مختلف بین الاقوامی اداروں کی جانب سے مذمتی بیانات آنے لگے ہیں۔

اس سلسلے میں مہر نیوز کی رپورٹ ملاحظہ ہو؛

ایران نے سوئڈن کے سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کر لیا

 تہران میں سوئڈن کے سفیر کی عدم موجودگی کے باعث اس ملک کے سفارت خانے کے انچارج کو  مغربی یورپ کے ڈائریکٹر جنرل کے ذریعے  وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب لاکھوں مسلمان حج کے لیے جمع ہورہے ہیں، قرآن کریم کی توہین ایک اشتعال انگیز، غیر دانشمندانہ اور ناقابل قبول عمل ہے جس پر سوئڈن کی حکومت کو اس شرمناک اقدام کی مذمت کرنی چاہیے اور وہ مجرم کو جوابدہ بنانے کے ساتھ اور مقدسات کی توہین کے عمل کی روک تھام کرے۔

اسلامی تبلیغی رابطہ کونسل کا بیان؛ قرآن پاک کی توہین استکباری طاقتوں کی منظم دشمنی ہے۔

 کونسل کے بیان میں کہا گیا ہے کہ  "قرآن کریم کی توہین استکباری طاقتوں کی طرف سے  منظم دشمنی کا اقدام ہے اور اس طرح کے اعمال کی جڑیں غیر توحیدی نظریات سے جڑی ہوئی ہیں۔

آیت اللہ سیستانی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو لکھے گئے اپنے خط میں مذکورہ واقعے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سوئڈن انتظامیہ کی طرف سے اجاز نامے کی فراہمی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے شرمناک اور آزادی اظہار کی روح کے منافی قراردیا۔ 

ایران کے وزرخارجہ امیر عبداللہیان نے کہا " سوئڈن کا  مذہبی مقدسات اور قرآن پاک کی توہین کی اجازت دینا کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں۔

لبنان کی حزب اللہ کا بیان کہ لبنان کی حزب اللہ نے سوئڈن میں قرآن پاک کو پھاڑنے اور جلانے کے واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سوئڈن کی حکومت کو اس جرم میں شریک قرار دیا۔ 

دمشق کا ردعمل ملاحظہ ہو کہ شام کی وزارت خارجہ نے سوئڈن میں ایک انتہا پسند کی طرف سے قرآن پاک کی بے حرمتی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ 

یمن کی انصاراللہ کا ردعمل کہ یمن کے انصار اللہ کے سیاسی دفتر نے مسلمانوں سے سوئڈن، امریکہ اور اسرائیل کی اشیاء کا بائیکاٹ کی درخواست کی۔

ترکی کے صدر اردغان نے کہا کہ ہم اس وقت تک سخت ترین ردعمل کا اظہار کریں گے جب تک کہ دہشت گرد گروہوں اور اسلام کے دشمنوں کے خلاف فیصلہ کن کروائی نہیں کی جاتی۔ 

روسی وزارت خارجہ کا بیان کہ روس کی وزارت خارجہ کے بیان میں سوئڈن  واقعے کے بارے میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری کو مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کے اس شرمناک اقدام کا جواب دینا چاہیے۔ 

ادھر متحدہ عرب امارات نے سوئڈش سفیر کو طلب کر لیا۔ 

سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر متحدہ عرب امارات نے اس ملک کے سفیر کو طلب کر لیا۔

مراکش کا سویڈن کے خلاف شدید احتجاج مراکش نے سٹاک ہوم میں قرآن پاک کو جلانے کی اجازت جاری کرنے کے گھناؤنے فعل کی وجہ سے سویڈن سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔

صدر پیوٹن کا بیان کہ قرآن پاک کی بے حرمتی روس میں جرم ہے۔

 روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے دربند شہر کی مسجد کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک قرآن اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات کا بہت احترام کرتا ہے اور اس مقدس کتاب کی بے حرمتی روس میں جرم ہے۔"
 روسی ڈوما نے بھی مذکورہ واقعے کی مذمت کی ہے۔ روسی ڈوما کے سربراہ "Vyacheslav Volodin" نے قرآن پاک کو جلانے کی اجازت دینے والے سوئڈش حکام کے اقدامات کی مذمت کے لیے ایک قرارداد تیار کرنے کی تجویز پیش کی۔

حماس اور تحریک جہاد اسلامی نے بھی مذمتی بیان جاری کیا؛

 حماس اور تحریک اسلامی جہاد نے الگ الگ بیانات میں سوئڈن میں اسلامی مقدسات کی توہین اور قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی مذمت کی۔

 ہاکان فیڈان کا ردعمل: ہم سوئڈن میں قرآن پاک کی توہین کے گھناؤنے اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔

 ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیڈان نے عید الاضحی کے موقع پر اس طرح کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا: "آزادی اظہار کے بہانے ان اسلام مخالف کارروائیوں کی اجازت دینا ناقابل قبول ہے، اور اس طرح کی مذموم حرکتوں کو نظر انداز کرنا مجرموں کے ساتھ شریک ہونے کے مترادف ہے۔

مسلم اسکالرز کی عالمی انجمن/ عرب ممالک کی تعاون کونسل اور عرب پارلیمنٹس کی طرف سے بھی  مذمتی بیان جاری:

مسلم سکالرز کی عالمی انجمن، عرب خلیج تعاون کونسل اور عرب ملکوں کی پارلیمنٹس نے اس جرم کی مذمت کرتے ہوئے سوئڈش حکام سے ایسے واقعات کی فوری روک تھام کا مطالبہ کیا ہے۔ 

مذکورہ واقعے پر متحدہ عرب امارات، مراکش، سعودی عرب، کویت، یمن، اردن، لبنان، فلسطینی وزارت خارجہ، فلسطینی تحریک حماس اور اسلامی جہاد تحریک نے الگ الگ بیانات میں شدید مذمت کی ہے۔ 
علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات، اردن اور عراق کی وزارت خارجہ نے اس ملک کے سفیر کو طلب کرکے احتجاج کیا۔

ادھر روسی مذہبی سکالرز نے مذکورہ واقعے پر ردعمل کا اظہار کتے ہوئے کہا کہ یورپی معاشرے میں روحانیت اپنا رنگ کھو چکی ہے۔

روسی مذہبی اسکالرز کے ایک گروپ نے کہا کہ سوئڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی یورپی معاشرے کے زوال اور روحانی انحطاط کو ظاہر کرتا ہے جس کو وہ غلطی سے جمہوریت کو سمجھ بیٹھا ہے۔ 

دوسری طرف مشتعل عراقی مظاہرین بغداد میں سوئڈن کے سفارت خانے میں گھس گئے۔

 آج عراقی مظاہرین نے سویڈن کے سفارت خانے کے سامنے جمع ہو کر اس ملک کی پولیس کی اجازت سے  قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سفارت خانے میں داخل ہوئے۔ 

لیبلز