مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی کے وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے تہران میں ایران کے صدر آیت اللہ رئیسی کے ساتھ ملاقات کی۔
اس موقع پر صدر رئیسی نے کہا کہ اسرائیل اور امت مسلمہ کے دشمن ممالک ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کی بحالی سے پریشان ہیں۔
انہوں نے دونوں ممالک کو عالم اسلام میں حاصل حیثیت اور حج کے موقع پر پوری دنیا سے مسلمانوں کے مکہ میں اجتماع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور سعودی عرب عالم اسلام میں اپنی حیثیت کی وجہ سے ایک دوسرے سے تعلقات رکھنا ضروری ہے۔ ہمسایہ ممالک خصوصا سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بحال کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ ہمارے مشترک دشمن تعلقات کی بحالی سے ناراض ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے خطے میں کچھ مشکلات اور مسائل موجود ہیں ان مشکلات کی وجہ سے خطے میں مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ خطے کے ممالک مل کر اور باہمی تعاون کے ساتھ ان مشکلات کو حل کرسکتے ہیں۔ بیرونی طاقتوں کی مداخلت مسئلے کا حل نہیں ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ایران کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تہران دہشت گرد اور تکفیری گروہوں سے مقابلے کے لئے پرعزم ہے۔ خطے کے ممالک کے درمیان تعاون کا ایک محور دہشت گردی کے خلاف جنگ بھی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت صرف فلسطین ہی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کے لئے خطرہ ہے۔ بعض ممالک کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرنا خطے اور مسلمان ممالک کے لئے تشویشناک ہے۔
اس موقع پر سعودی وزیرخارجہ نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی خوش آئند ہے۔ ایران کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا یہ سنہری موقع ہے اور دونوں ممالک مل کر اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لئے مشترکہ کمیٹیاں تشکیل دے سکتے ہیں تاکہ تہران اور ریاض کے درمیان اقتصادی اور ثقافتی تعلقات میں اضافہ ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ بعض ممالک نہیں چاہتے ہیں کہ ہمارے خطے میں امن قائم ہوجائے۔ ایران اور سعودی عرب مل کر اتحاد تشکیل دینے سے خطے میں بیرونی مداخلت کم ہوجائے گی۔