مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برکس کا اجلاس جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں شروع ہوا جس میں میزبان ملک کے علاوہ ایران، برازیل، روس، بھارت، چین، ارجنٹائن، بنگلہ دیش، کومور، کیوبا، برونڈی، کانگو، مصر، گبون، گنی بساؤ، انڈونیشیا، قازقستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور یوراگوئے کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے کہا کہ برکس کے اجلاس میں شرکت کے لئے کیپ ٹاؤن میں موجودگی پر خوشی ہوئی۔ جنوبی افریقہ اور بریکس ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ایران کو بھی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔
انہوں نے کہا کہ برکس میں شامل دوست ممالک باہمی تعاون اور ایک موقف رکھنے والے ممالک ہیں۔ برکس ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات بہترین ہیں اور باہمی تجارت کا حجم 30 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ ایران بریکس کے اہم ممالک روس، بھارت اور چین کے ساتھ شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم پر تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اور بحیرہ ہند کے آباد ممالک کی تنظیم کے ممالک جنوبی افریقہ اور بھارت کے تعلقات بھی مستحکم ہورہے ہیں۔ ایران، چین، برازیل، جنوبی افریقہ اور بھارت گروپ 77 کے فعال ممالک ہیں۔
انہوں نے برکس کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی کثیرالجہتی پالیسی میں برکس کے لئے اہم مقام حاصل ہے۔ چنانچہ ہم ان اولین ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے برکس تنظیم میں رکنیت کے لئے اپنی دلچسپی کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔ برکس میں شمولیت میں دلچسپی کا اعلان کرکے ہم نے صحیح قدم اٹھایا ہے۔
برکس ممالک نے اپنی توانائی اور عالمی نظام میں موجود کمزوریوں کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کرکے خود کو منوالیا ہے۔ دوسری طاقتوں کے برکس میں شامل ہونے سے اس حیثیت میں مزید اضافہ ہوگا۔ وسیع برکس کامیاب عمومی اور اجتماعی حکمرانی کی ایک مثال ثابت ہوسکتا ہے جس کی توجہ نئی اقتصادی طاقتوں کے درمیان تعاون بڑھانے پر مرکوز ہوگی۔
ایران دوسرے اتحادی ممالک کے ساتھ برکس کا اہم اور مفید رکن بن سکتا ہے۔ بین الاقوامی تنظیموں میں رکنیت، وسیع قدرتی ذخائر، سستی افرادی قوت، قوی عزم اور مختلف شعبوں میں ترقی کی وجہ سے برکس کے مقاصد کی تکمیل میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اور برکس متعدد اہداف میں مشترکہ موقف رکھتے ہیں اسی لیے تہران میں عنقریب برکس ممالک کے سفیروں کا اجلاس منعقد کریں گے تاکہ ایران اور برکس ممالک کے درمیان تعاون کے مختلف زاویوں کا جائزہ لیا جاسکے۔
امیر عبداللہیان نے برکس کے تمام اراکین کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔