مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فاکس نیوز کے سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ کے مستقبل اور مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح سے، اس ملک کے اکثر شہری بہت زیادہ پریشان ہیں۔
المیادین نیوز چینل نے فاکس نیوز نیوز چینل سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکی شہریوں کے بارے میں فاکس نیوز نے ایک نئے سروے میں اعلان کیا گیا کہ اس سروے میں زیادہ تر امریکیوں نے امریکہ کے امکانات اور افراط زر کی شرح میں اضافے کے مسئلے کو لیکر تشویش اور تحفظات کا مظاہرہ کیا ہے۔ مذکورہ سروے کے مطابق، زیادہ تر امریکی شہری اب بھی افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح سے پریشان ہیں۔ سروے میں شریک 93 فیصد لوگوں نے گزشتہ سال جولائی میں افراط زر کے اپنے عروج پر پہنچنے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
فاکس نیوز کے مطابق، اس سال کے نئے سروے میں بھی بہت زیادہ تشویش کا مظاہرہ کیا گیا اور 90 فیصد امریکی شہریوں نے ایک بار پھر قیمتوں میں اضافے پر شدید احتجاج کیا ہے۔ مذکورہ سروے کے مطابق، 88 فیصد امریکیوں نے، اس ملک کی جمہوریت کے مستقبل کے بارے میں نیز تشویش کا اظہار کیا ہے اور 2017ء کے سروے کے مدمقابل یہ شرح اب جمہوری حامیوں میں 81 فیصد سے بڑھ کر 96 فیصد ہو گئی ہے، جبکہ ڈیموکریٹک سپیکٹرم کے حامیوں میں، یہ شرح 2017ء میں 91 فیصد سے کم ہو کر اب 83 فیصد ہو گئی ہے۔
سروے اسٹڈیز کے ماہر کرس اینڈرسن نے حالیہ سروے کے نتائج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگرچہ موجودہ امریکی سیاسی طاقت، ڈیموکریٹس کے ہاتھ میں ہے، لیکن یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ ریپبلکن سپیکٹرم کے حامی 2017ء سے جمہوریت کے مستقبل کے بارے میں بہت زیادہ پریشان ہیں۔
فاکس نیوز نے لکھا کہ اس سروے میں دلچسپ نکتہ یہ تھا کہ ڈیموکریٹک اسپیکٹرم کے حامیوں کی تشویش میں ریپبلکن حامیوں کے بڑھتی ہوئی تشویش والے سروے کے مقابلے میں کوئی کمی نہیں ہے، لہٰذا 2024ء کے انتخابات کے موقع پر ایک پریشان کن ٹرن آؤٹ کا مشاہدہ کیا جانا بعید نہیں ہے۔
فاکس نیوز نے مزید لکھا ہے کہ جمہوریت کے مستقبل اور افراط زر کے انڈیکس کا مسئلہ، امریکیوں کے مابین کئے گئے دوسرے سروے کے مقابلے میں بہت زیادہ اہمیت کا حامل رہا ہے۔ فاکس نیوز کے مطابق، امریکیوں کے درمیان کئے گئے دوسرے سروے، جن کو امریکی رائے دینے والوں نے کم اہمیت دی ہے وہ درج ذیل ہیں: جرائم میں اضافہ 81 فیصد؛ امریکی مالیاتی قرض کی رقم 75 فیصد؛ اوپیئڈ کا استعمال 73 فیصد؛ ہتھیاروں کی تجارت کے قوانین 69 فیصد؛ موسمیاتی تبدیلی 56 فیصد اور مصنوعی ذہانت 56 فیصد۔
یاد رہے مذکورہ بالا سروے خود امریکیوں کی اکثریت کی رائے سے پیش کیا گیا ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ امریکہ اپنے آپ کو حقوقِ انسانی کے علمبردار سمجھتا رہا ہے جبکہ خود اس کے اندر کی کہانی کچھ مختلف ہے۔