رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایاکہ یوکرین کی جنگ امریکہ نے مشرق کی جانب نیٹو کے پھیلاؤ کے لیے شروع کی تھی اور اس وقت بھی جب یوکرین کے عوام مشکلات میں گرفتار ہیں، جنگ سے سب سے زیادہ فائدہ امریکا اور اس کی ہتھیار بنانے والی کمپنیاں حاصل کر رہی ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے حرم امام رضاؑ میں خطاب کرتے ہوئے مزاحمتی محاذ کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے یوکرین کی جنگ میں ایران کی شرکت کے جھوٹے دعوے کو مسترد کر دیا اور کہا کہ ہم یوکرین کی جنگ میں شرکت کو پوری طرح سے مسترد کرتے ہیں اور اس کا حقیقت سے کوئي لینا دینا نہیں ہے۔

انہوں نے فرمایاکہ یوکرین کی جنگ امریکہ نے مشرق کی جانب نیٹو کے پھیلاؤ کے لیے شروع کی تھی اور اس وقت بھی جب یوکرین کے عوام مشکلات میں گرفتار ہیں، جنگ سے سب سے زیادہ فائدہ امریکا اور اس کی ہتھیار بنانے والی کمپنیاں حاصل کر رہی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے ضروری کاموں میں رکاوٹیں ڈال رہی ہیں۔

انھوں نے خطے میں امریکیوں کے کنفیوژن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایاکہ علاقے میں نظام کی راہ اور پالیسی پوری طرح واضح ہے اور ہم جانتے ہیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں لیکن امریکی کنفیوزڈ ہیں کیونکہ اگر وہ خطے میں رکتے ہیں تو انھیں افغانستان کی طرح اقوام کی روز افزوں نفرت کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ خطے کو چھوڑ کر باہر نکلنے پر مجبور ہوں گے اور اگر وہ چلے جاتے ہیں تو وہ چیزیں ان کے ہاتھ سے نکل جائيں گي جن کی طمع میں وہ یہاں آئے تھے اور یہ کنفیوژن ان کی کھلی کمزوری کی نشانی ہے۔