مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی کنیسٹ کے خارجہ امور اور سیکورٹی کمیشن کے سربراہ یولی ایڈلسٹائن نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بارے میں کہا ہے کہ دنیا ایک جگہ نہیں رکتی اور ہم یہاں ایک بحران میں پھنسے ہوئے ہیں اور اقتدار کی کشمکش میں لگے ہوئے ہیں۔
غاصب صہیونی پارلیمنٹ کے رکن نے مزید کہا کہ ابھی ابھی ایران اور سعودی عرب تعلقات کی بحالی پر متفق ہو گئے ہیں اور یہ اسرائیل اور آزاد دنیا کے لیے اب بدترین صورتحال ہے!
ایڈلسٹین نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم ایک میز کے گرد بیٹھیں اور اپنے اختلافات کو حل کریں تاکہ اپنے وجود کو لاحق خطرے کے خلاف متحد ہوسکیں۔
دوسری جانب صہیونی حکومت کے سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے بھی کہاکہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی ایک خطرناک پیش رفت، اسرائیل کے لیے خطرناک اور ایران کی سیاسی فتح ہے۔
بینیٹ نے مزید کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی ایران کے خلاف علاقائی اتحاد بنانے کی کوششوں پر ایک مہلک دھچکا ہے۔ یہ نیتن یاہو کی کابینہ کی شکست اور ہماری سیاسی غفلت، کمزوری اور اندرونی کشمکش کی علامت ہے۔