بوشہر - ایرانی صدر نے کہا کہ دشمن ایرانی قوم کے خلاف اپنی تمام تر چالوں اور ہتھکنڈوں میں ناکام رہا ہے اور زیادہ سے زیادہ دباو کی پالیسی میں شکست کا اقرار کر چکاہے، اب ہائبرڈ جنگ کے ذریعے ایرانی کی ترقی کو روکنا چاہتا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اپنے صوبہ بوشہر کے دورے کے دوران آج جمعے کے روز ایک عوامی اجتماع سے خطاب میں اسلامی ایران میں دینی جمہوریت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی وفاداری، اسلامی ایران کی آزادی و خودمختاری اور مظلوموں اور مستضعفین کی حمایت نے دشمنوں کو غضبناک کیا ہوا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام کے خلاف دشمن کی سازشیں اور تمام منصوبے ناکام ہوچکے ہیں۔ دشمن نہیں چاہتا کہ ایرانی قوم خودمختار زندگی بسر کرے، دھونس دھمکی اور ظالمانہ پالیسیاں اور پابندیاں نہ ماضی میں کارگر ثابت ہوئیں اور نہ ہی اب کامیاب ہوں گی۔

آیت اللہ نے انقلاب اسلامی کے آغاز سے لے کر اب تک دشمنوں کی بے شمار سازشوں اور فتنوں کا ذکر کیا اور کہا کہ دشمن نے کوشش کی کہ مسلط کردہ جنگ، منافقانہ فتنہ، اور ظالمانہ پابندیوں اور سڑکوں پر ہونے والے فسادات سے ایرانی قوم کی تحریک کو روکے یا کم از کم اسے کمزور کرے لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوا اور نہ ہی ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ان تمام لوگوں کا شکرگزار ہونا چاہیے جنہوں نے خلوص کے ساتھ اپنی جانیں قربان کیں، اس ملک کی آزادی، سلامتی اور امن و امان کے قیام کیلئے ایرانی قوم نے اس ملک کا دفاع کیا اور آج اس ملک کا مثالی اتحاد اور ہم آہنگی بھی انہی شہادتوں اور قربانیوں کی مرہون منت ہے۔

انہوں نے کہا کہ دشمن اپنی تمام تر چالوں اور ہتھکنڈوں میں ناکام رہا ہے، اسے فوجی جنگ میں شکست ہوئی، اقتصادی جنگ میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، دشمن خود اقرار کر رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ دباو کی پالیسی ایرانی عوام کے عزم اور باہمی اتحاد کے سبب ناکام ہوئی اور اب وہ اپنی ہائبرڈ جنگ کے ذریعے عوام کی روز مرہ زندگی کو متاثر کرنے کی کوشش کر کے انہیں ناامید کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ ہمارا ملک ترقی کر رہا ہے لہذا دشمن غضبناک ہے اور ہائبرڈ جنگ کے ذریعے ملک کی ترقی کی ریل کو روکنے کے درپے ہے۔

آیت اللہ رئیسی نے جنوبی پارس میں عظیم آئل ریفائنری کے گیارہویں فیز کے جلد فعال ہونے کی خوش خبری سناتے ہوئے کہا کہ دشمن چاہتا تھا کہ ہماری اقتصادی ترقی منفی ہو، ملک کی تجارت اور اس کے پڑوسیوں اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات خراب اور انکے ساتھ ملک کی تجارت متاثر ہو، لیکن آج وہ دیکھ رہے ہیں کہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور معاشی اور تجارتی توازن مثبت ہے جبکہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہماری تجارت میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔