ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ شام اور ترکی کے درمیان مذاکرات کا خیر مقدم کرتا ہے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز بیروت میں اپنے لبنانی ہم منصب عبداللہ بوحبیب کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم شام اور ترکی کے درمیان ہونے والی بات چیت سے خوش ہیں اور ہم ان دونوں ملکوں کے درمیان مسائل کے حل کے لیے کسی بھی بات چیت اور گفتگو کا خیرمقدم کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ شام کو شرکت کی اجازت دے کر موجودہ مسائل کے حل کے لیے آستانہ فارمیٹ کو مضبوط کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اپنے دورہ بیروت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران صہیونی حکومت کی دھمکیوں کے مقابلے میں لبنان اور فلسطین میں مقاومت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران لبنان میں اعلی ٹیکنالوجی سے لیس پاور پلانٹس کی تعمیر اور مرمت کے لیے تیار ہے۔

نئے صدر کے انتخاب میں پارلیمنٹ کی ناکامی کی وجہ سے لبنان میں جاری سیاسی تعطل کے بارے میں پوچھے جانے پر امیر عبداللہیان نے کہا کہ یہ لبنان کا اندرونی معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا اور ہم سمجھتے ہیں کہ لبنانی سیاسی گروہ نئے صدر کے انتخاب کے لیے کافی تجربہ رکھتے ہیں۔

امیر عبداللہیان نے ایران سعودی عرب مذاکرات کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پچھلے مہینوں میں بغداد میں سعودی عرب کے ساتھ کئی مذاکرات کیے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ انھوں نے گذشتہ ماہ اردن میں تعاون اور شراکت داری کے لیے بغداد کانفرنس کے موقع پر سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے ایک مختصر ملاقات کی۔ امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ ایران کبھی بھی ایسا ملک نہیں رہا جس نے مسلم ریاستوں سے تعلقات منقطع کرنے میں پہل کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی اور سفارتخانے دوبارہ کھولنے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

لبنانی وزیر خارجہ بو حبیب نے کہا کہ بیروت ایران میں استحکام کی حمایت کرتا ہے اور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لبنان ایران کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی توسیع کا خیرمقدم کرتا ہے۔