ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دعوؤں اور تحریف سے قطع نظر خلیج فارس، خلیج فارس ہی رہے گا۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ایرانی خارجہ پالیسی کی تازہ ترین صورتحال پر روشنی ڈالی اور صحافیوں کے متعدد سوالات کے جوابات دیئے۔

دعووں سے قطع نظر خلیج فارس خلیج فارس ہی رہے گا۔

عراق کی جانب سے خلیج فارس کے بجائے فرضی تعبیر ﴿خلیج عرب﴾ کے استعمال کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کنعانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ نے اس سلسلے میں رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ اس بات سے مطلع ہونے کے بعد، یہاں تک کہ میڈیا کے اعلان سے پہلے ہی ہم نے اس سلسلے میں سرکاری طور پر عراقی حکومت سے احتجاج کیا۔

خیال رہے کہ خلیج فارس کپ کے 25ویں مقابلوں کا جمعہ کو بصرہ میں آغاز ہوا جس میں عراق، سعودی عرب، عمان، یمن، بحرین، کویت، قطر اور متحدہ عرب امارات کی ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں۔ تاریخی دستاویزات کے برعکس حال ہی میں بعض علاقائی ممالک خلیج فارس کے تاریخی عنوان کے بجائے خلیج عرب کے جعلی عنوان کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایران کی فٹ بال فیڈریشن (ایف ایف آئی آر آئی) نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ خلیج فارس کے لیے عرب ریاستوں کے جعلی ٹائٹل کے استعمال پر فیفا سے شکایت کرے گا۔

عراق کے شہر بصرہ میں منعقدہ عرب کپ کے لیے استعمال ہونے والے جعلی ٹائٹل کا حوالہ دیتے ہوئے، ایرانی فٹبال فیڈریشن نے ایک بیان میں فیفا پر ایرانی فٹبال برادری اور قوم کے باضابطہ اعتراض کا اظہار کیا۔

ایران اور چین 25 سالہ جامع تعاون کے معاہدے کی بنیاد پر دوطرفہ تعلقات کو فروغ دیں گے۔ 

ایران کے ترجمان وزارت خارجہ نے ایران اور چین کے درمیان جامع تعاون کے پروگرام کے نفاذ کے بارے میں بھی کہا کہ ایران اور چین 25 سالہ جامع تعاون کے معاہدے کی بنیاد پر دوطرفہ تعلقات کو فروغ دیں گے جس پر فریقین کے رہنماؤں کے سیاسی عزم کے نتیجے میں دستخط ہوئے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام ایران چین دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے بنیادی منصوبے کا حصہ ہے اور اس سلسلے میں اچھے ابتدائی اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور دو طرفہ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔

ایران اور وینزویلا کے درمیان اسٹریٹجک تعاون قائم ہے۔

امریکہ-وینزویلا تعلقات اور اس کے ایران-وینزویلا تعلقات پر اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کنعانی نے کہا کہ ریاستوں اور حکومتوں کے درمیان دو طرفہ تعامل فریقین کے اپنے مفادات اور تحفظات کی بنیاد پر تشکیل پاتے ہیں۔ ایران اور وینزویلا کے درمیان دوطرفہ تعلقات بلند ترین سطح پر ہیں اور دونوں ملکوں کے مابین اسٹریٹجک تعاون قائم ہے۔ دوطرفہ اقتصادی تعاون کی دستاویزات تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک بہترین روڈ میپ ہیں۔

ایران جوہری مذاکرات میں ریڈ لائن سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

اپنی بریفنگ کے دوران ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کے جے سی پی او اے اور امریکی حکام کے مقبوضہ علاقوں کے آئندہ دورے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے کہ امریکی اور صہیونی حکام ایران کے بارے میں بات کریں۔ صہیونی حکومت نے ایران کے حوالے سے امریکی خارجہ پالیسی کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس ملک نے جے سی پی او اے کی خلاف ورزی کی وہ امریکی حکومت ہے۔ جس ملک کو جوابدہ ہونا چاہیے وہ امریکی حکومت ہے۔ جوہری معاملے کے حوالے سے ایران کی پالیسی واضح ہے۔ ایران اپنی ریڈ لائنوں اور ناقابل تنسیخ حقوق سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

یورپی حکام یمن کے مظلوم عوام کی حمایت کے لیے سیاسی سرپرستی کیوں نہیں کرتے؟

سیاسی کفالت کے معاملے کے متعلق کہ جسے یورپی یونین کے بعض حکام نے ایران میں زیرِ حراست افراد کی حمایت کے لیے اٹھایا ہے، ایرانی ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمیں یورپی حکام کی جانب سے قانونی اصطلاحات اور تصورات کا اسراف کی مانند اور فضول استعمال دیکھنے کو مل رہا ہے۔

یہ سوال اٹھاتے ہوئے کہ ہم دنیا کے آزاد مفکرین اور عالمی رائے عامہ سے پوچھتے ہیں کہ اگر انسانی حقوق کے دعویدار سیاسی قیدیوں کی حمایت کرنا چاہتے ہیں تو وہ اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے خطرناک صہیونی جیلوں میں قید ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی حمایت کے لیے سیاسی سرپرستی کیوں نہیں کرتے؟ مزید کہا کہ یورپی حکام یمن اور لیبیا وغیرہ کے مظلوم عوام کی حمایت کے لیے سیاسی سرپرستی کیوں نہیں کرتے؟ یہ قانونی طور پر قابل احترام چیزوں کا سیاسی اور غلط استعمال ہے اس لیے ہم انہیں مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اس عمل سے باز آجائیں کیونکہ یہ حرکتیں بہت فضول ہیں۔