مہر خبررساں ایجنسی نے النشرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ طالبان حکومت کی وزارت اقتصادیات نے منظور شدہ ڈریس کوڈ پر عمل نہ کرنے کی شکایات موصول ہونے کے بعد مقامی اور بین الاقوامی اداروں ﴿این جی اوز﴾ میں افغان خواتین کی ملازمت پر پابندی کا اعلان کردیا۔
رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت کی وزارت اقتصادیات جو افغانستان میں سرگرم غیر سرکاری اداروں کو لائسنس جاری کرنے کی ذمہ دار ہے، نے ایک لیٹر میں اعلان کیا کہ مقامی اور بین الاقوامی اداروں میں اسلامی حجاب اور خواتین کی سرگرمیوں سے متعلق دیگر قوانین کی پابندی نہ کرنے کی سنگین شکایات موصول ہوئی ہیں۔
طالبان کی وزارت اقتصادیات کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ یہ حکم غیر سرکاری اداروں کو ارسال کردیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق پابندی کا اطلاق افغانستان میں کام کرنے والی 180بین الاقوامی اور مقامی تنظیموں پر ہوگا تاہم اقوام متحدہ کے زیر انتظام کام کرنے والی این جی اوز ان میں شامل نہیں جبکہ حکم پر عمل در آمد نہ کرنے کی صورت میں متعلقہ این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائے گی۔
دریں اثنا طالبان نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں تا اطلاع ثانوی لڑکیوں اور خواتین پر یونیورسٹی کی تعلیم پر پابندی ہوگی۔
طالبان حکومت کی وزارت اعلیٰ تعلیم کے ترجمان حافظ ضیاء اللہ ہاشمی نے اعلان کیا کہ وزارت اعلیٰ تعلیم نے تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کو ایک نوٹیفکیشن بھیج دیا ہے جس میں خواتین کی یونیورسٹی کی تعلیم پر تا اطلاع ثانوی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے افغان یونیورسٹیوں میں لڑکیوں کی مزید تعلیم کی معطلی کی خبروں کے رد عمل میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، افغانستان کا پڑوسی اور اس ملک میں امن، استحکام اور ترقی کا خواہاں ہونے کے ناطے افغانستان میں لڑکیوں اور خواتین کی اعلیٰ تعلیم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی خبر سن کر متاسف ہوا ہے۔
ایران کے معاون وزیر خارجہ سید رسول موسوی نے بھی اپنے ٹوئٹر پر لکھا کہ آج افغان سفارت خانے کے سربراہ کو دعوت دے کر تعلیم کی معطلی کے حوالے سے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے موقف کی وضاحت کی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے افغان یونیورسٹیوں میں طالبات کی تعلیم جاری رکھنے کے حوالے سے مسائل کے حل میں مختلف طریقوں بشمول آنلائن اور ایران میں موجودہ انفراسٹرکچر کے استعمال سے مدد کے لیے آمادگی اعلان کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے بھی ایک بیان میں طالبان کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کو افغانستان کے مستقبل کے لیے تباہ کن قرار دیا۔ ان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ لڑکیوں کو تعلیم سے محروم کرنے سے نہ صرف خواتین اور لڑکیوں کے مساوی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے بلکہ افغانستان کے مستقبل پر بھی تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
انتونیو گوٹیرس نے طالبان سے مزید کہا کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کے لیے ہر سطح پر تعلیم تک مساوی رسائی کی ضمانت دیں۔