مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے تہران ڈائیلاگ فورم (TDF) کے تیسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمسائیگی کی پالیسی اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کا مرکز ہے۔
ایران ہمسایوں اور خلیج فارس کی ریاستوں کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حکومت اعتماد پیدا کرنے اور خطے میں اپنے پڑوسیوں کے ساتھ دوستی کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے اپنی تمام تر طاقت استعمال کرتی ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران ہمیشہ سے خطے میں استحکام اور سلامتی کی بنیادوں میں سے ایک رہا ہے اور داعش کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران خطے اور دنیا میں ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران خطے میں سلامتی اور استحکام کے قیام کے لیے خطے اور خلیج فارس کی پٹی میں اپنے پڑوسیوں کے ساتھ ہر طرح سے اعتماد قائم کرنے اور تعاون کے لیے تیار ہے۔امیر عبداللہیان نے کہا کہ تہران ایران اور خلیج فارس کی ریاستوں اور دیگر پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ اور دفاع کا مشترکہ اجلاس منعقد کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا ہےاور موجودہ حکومت تعمیری اور مستقبل کے حوالے سے بات چیت کے ذریعے علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کے فروغ پر زیادہ توجہ دینے کے لیے تیار ہے۔
افغانستان میں مستحکم سلامتی جامع حکومت کے قیام سے ممکن ہے
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران نے گزشتہ سال بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کو قبول کیا ہے جب کہ وہ سخت ترین پابندیوں کی زد میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ افغانستان میں استحکام صرف ایک جامع حکومت کے قیام سے ہی ممکن ہے۔
امریکہ اپنی منافقانہ پالیسی چھوڑ دے
امیر عبداللہیان نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک طرف امریکہ ایٹمی مذاکرات اور معاہدے کے آخری مراحل تک پہنچنے کی بات کرتا ہے اور دوسری طرف ایران میں عدم تحفظ اور عدم استحکام پیدا کرنے کی حمایت کرتا ہے۔ یہ منافقانہ پالیسی ختم ہونی چاہیے۔
ایران چین کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون جاری رکھے گا
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ خطے کے ممالک کے ساتھ چین کے علاقائی تعاون کا خیرمقدم کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں تہران اور بیجنگ نے اپنے تعلقات کی سطح کو طویل المدتی تزویراتی تعاون تک بڑھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ایرانی اور چینی نمائندوں نے تہران میں دو طرفہ اسٹریٹجک تعاون کے مشترکہ جامع پروگرام پر عمل درآمد کے لیے بات چیت کی۔
چینی صدر کے دورہ سعودی عرب کے دوران چین کی موجودگی میں پی جی سی سی ﴿خلیج فارس تعاون کونسل﴾ کے رکن ممالک کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران نے اپنی ناراضگی اور احتجاج کا سفارتی ذرائع سے سرکاری طور پر میں اعلان کیا اور چینی فریق کو ایک سرکاری نوٹ بھیجا ہے۔چین کے ساتھ تزویراتی تعاون کے تسلسل پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران کسی کو بھی اپنی علاقائی سالمیت پر تبصرہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
خیال رہے کہ تہران میں تیسرے تہران ڈائیلاگ فورم (TCF) کا آغاز ہو گیا ہے جس میں دنیا بھر کے مختلف ممالک کے حکام اور نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔
رواں سال کا اجلاس جو پیر کی صبح شروع ہوا، اسلامی جمہوریہ کی اپنے پڑوسیوں کے حوالے سے پالیسی، باہمی دوستی اور اعتماد سازی کے لیے اس کے نقطہ نظر پر مرکوز ہے۔ اس فورم میں 36 ممالک کے تقریباً 70 حکام اور تھنک ٹینکس اور ریسرچ سینٹرز کے نمائندے شریک ہیں۔
تہران ڈائیلاگ فورم کا پہلا اور دوسرا اجلاس 2019 اور 2020 میں منعقد ہوا۔ دونوں اجلاسوں نے بین الاقوامی اور علاقائی مطالعات کے ساتھ ساتھ خاص طور پر مغربی ایشیا پر بات چیت کے میدان میں سیاسی حکام اور مفکرین کے درمیان بات چیت اور رابطے کا ایک اہم پلیٹ فارم تشکیل دیا۔