مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ نے ایک شرپسند کو پھانسی دیئے جانے کے بعد بعض یورپی ملکوں اور حکام کی مداخلت پسندانہ ٹویٹیس پر رد عمل دیتے ہوئے متعدد ٹویٹس کیں جن میں ان ملکوں سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردوں کی حمایت، سہولت کاری اور اپنے ملک میں ان کی میزبانی کا سلسلہ بند کریں۔
ایرانی وزارت خارجہ کی ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ وزارت خارجہ مغرب کو مشورہ دیتی ہے کہ ایران کے اندر مغربی حمایت یافتہ حالیہ فسادات پر اسلامی جمہوریہ کے ردعمل کو برے پیرائے میں پیش کرنے کے بجائے ایران مخالف دہشت گردوں کی میزبانی بند کیا جائے۔
ایک دوسری ٹویٹ میں ایرانی وزارت خارجہ نے لکھا کہ ایران نے ہنگاموں سے نمٹنے کے لیے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا اور - بہت سی مغربی حکومتوں کے برعکس جو پرامن مظاہرین کو بھی بدبودار اور پرتشدد طریقے سے کریک ڈاؤن کرتی ہیں- ایران نے انسداد فسادات کے متناسب اور معیاری طریقے استعمال کیے ہیں۔
ٹویٹ میں مزید کہا گیا کہ یہی بات عدالتی کارروائیوں کے لئے بھی سچ ہے: تحمل اور تناسب۔
ایرانی وزارت خارجہ نے مزید لکھا کہ عوامی سلامتی ریڈ لائن ہے۔ مسلح حملے، توڑ پھوڑ اور تخریبی کارروائیاں قابل برداشت نہیں، یہاں تک کہ ان مغربی حکومتوں کے لیے بھی جنہیں ایران کو منافقانہ انداز میں لیکچر دینے کا موقع ملا ہوا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ٹویٹر ہینڈل سے مغربی ریاستوں کی جانب سے دہشت گرد مجاہدین خلق تنظیم (ایم کے او) جیسے ایران مخالف گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کی فراہمی کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا گیا کہ سیاست زدہ بیانات کے ذریعے اپنے مذموم عزائم کو بے نقاب کرنے کے بجائے مغرب کو دہشت گردوں کی میزبانی، پشت پناہی اور حوصلہ افزائی کرنا چھوڑ دینا چاہیے۔