ایرانی وزیر خارجہ نے یوکرین جنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران یوکرین جنگ جاری رہنے کا مخالف ہے اور امریکہ اور یورپ کی طرف سے یوکرین کو اسلحہ کی لامحدود سپلائی نے حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے فن لینڈ کے اپنے ہم منصب پیکا ہاؤیستو سے ٹیلی فون پر گفتگو کی جس میں ایٹمی مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت، افغان مہاجرین، تارکین وطن اور دوسرے دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

حسین امیر عبداللہیان نے یوکرین جنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران یوکرین جنگ جاری رہنے کا مخالف ہے اور امریکہ اور یورپ کی طرف سے یوکرین کو اسلحہ کی لامحدود سپلائی نے حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ انہوں نے ایران پر لگائی جانے پابندیوں کے خاتمے اور ایٹمی مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت کے حوالے سے بھی اپنے فن لینڈ کے ہم منصب کو آگاہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیرخارجہ نے فن لینڈ کے وزیرخارجہ کے گزشتہ سال ہونے والے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اچھی پیشرفت جاری ہے۔

فن لینڈ کے وزیرخارجہ پیکا ہاویستو نے ایٹمی معاہدے کے دوبارہ احیاء پر زور دیا۔ انہوں نے افغان مہاجرین کی ایران میں موجودگی اور ایران کے مثبت کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین اور پناہ گزینوں کی مدد کے حوالے سے ایران کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہے۔

یوکرین جنگ میں ایران کی طرف سے روس کو اسلحہ کی فراہمی کے الزامات کا ذکر کرتے ہوئے حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ امریکا اور یورپی ممالک کی طرف سے یوکرین کو اسلحہ فراہمی کے باوجود ایران نے روس کو یوکرین جنگ میں استعمال کے لئے ہتھیار فراہم نہیں کئے کیونکہ ایران سمجھتا ہے کہ یہ بحران سیاسی طریقے سے حل ہو سکتا ہے اور اسلحہ کی فراہمی امن کے قیام میں تاخیر کا باعث بنے گی۔