مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیئے اور اہم امور پر ایران کے موقف کی وضاحت دی۔
ایران میں ہونے والے فسادات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بعض ملکوں کی جانب سے ایران کے اندرونی مسائل میں مداخلت کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں تمام معاملات کو نظر میں رکھا ہوا ہے اور سفارتی سطح پر اپنے رد عمل کا اظہار کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے سفیروں کی جانب سے جو رپورٹس موصول ہوئی ہیں ان کی بنیاد پر متعلقہ ممالک کے سفراء کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور تمام ثبوت فراہم کیے گئے اور احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سفارتی سطح پر گفتگو کے ساتھ ساتھ سکیورٹی اداروں کی سطح پر بھی آپس میں بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے اپنی سفارتی اور سکیورٹی ذمہ داریوں یو کی ادائیگی کے لیے اقدامات کیے ہیں اور اس سلسلہ کو جاری رکھے گا جبکہ عالمی دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے مناسب وقت پر ضروری اقدامات بھی کیے جائیں گے۔
ایران اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے تعاون کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ دو طرفہ تعاون جاری ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ گزشتہ دنوں ایک اعلی ایرانی وفد ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ مذاکرات کے لیے گیا تھا اور مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔
ناصر کنعانی نے کہا کہ ایران اپنی تعمیری گفتگو اور تعاون کو جاری رکھے گا اور مسائل کے حل کے لئے کچھ امور پر اتفاق بھی کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کے بھی قوی امکانات ہیں کہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کا ایک اعلی سطحی وفد تہران کا دورہ کرے گا اور بات چیت کے سلسلے کو آگے بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بعض ممالک کی کوشش ہے کہ ایران اور ایٹمی توانائی ایجنسی کے مابین تیکنیکی امور پر بات چیت میں خلل پیدا کریں کریں جیسا کہ اس سے پہلے بھی امریکہ اور یورپی ٹرائیکا کی جانب سے اس طرح کا طرز عمل دیکھا گیا ہے جبکہ ایران اور ایٹمی ایجنسی کے درمیان قریبی اور مسلسل تعاون قائم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کے ساتھ ان ممالک کی کوشش یہ ہے کہ ایٹمی توانائی ایجنسی کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے آلے کے طور پر استعمال کریں اور اس کے ذریعے ایران پر سیاسی دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سپاہ پاسداران کی جانب سے عراق میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایران نے اس سے پہلے بھی خبردار کیا تھا کہ وہ اپنی قومی سلامتی اور عراقی کردستان کی جانب سے پیش آنے والے خطرات کے حوالے سے سے اور علیحدگی پسند دہشت گرد گروہوں کی کی فعالیت کے حوالے سے خاموش نہیں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر اپنی اور اپنے شہریوں کی سلامتی کا دفاع کرتا رہے گا اور یہ اقدام بھی اسی سلسلے میں اٹھایا گیا ہے۔
ناصر کنعانی نے ایران کی جانب سے سعودی عرب پر حملے کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ایران سفارت کاری کے راستے پر کاربند ہے اور علاقائی اور بین الاقوامی امور کو اسی دائرے کار میں رہتے ہوئے نمٹاتے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران خطے میں کسی قسم کی کشیدگی کا خواہاں نہیں ہے اور علاقائی سلامتی کے سلسلے میں ایران کا طرز عمل انتہائی ذمہ دارانہ رہا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک مرتبہ پھر بعض یوکرینی حکام کی جانب سے لگائے جانے والے مبینہ الزامات کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے یوکرین جنگ میں استعمال کرنے کے لیے کسی بھی قسم کا اسلحہ روس کو فراہم نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یوکرین کا مسئلہ سفارتکاری اور بات چیت کے ذریعے سے حل کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران جنگ کے سلسلے میں نہ کسی فوجی اتحاد کا حصہ ہے اور نہ ہی وہ جنگ میں فریق ہے۔