ایران کے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر کو ایک خط لکھا ہے جس میں شیراز میں داعش کے حالیہ حملے پر سلامتی کونسل کی خاموشی پر تنقید کی۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس کے نام ایک خط لکھا ہے جس کی ایک کاپی سلامتی کونسل کے حالیہ صدر اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کو بھی بھیجی گئی ہے۔

حسین امیر عبد اللہیان نے انٹونیو گوتریس کے نام اپنے خط میں شیراز حملے پر اقوام متحدہ کے ترجمان کے بروقت موقف اور اس دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کے بیان پر شکریہ ادا کیا اور اس واقعے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رد عمل کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف پیش کیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ کے خط کا متن درج ذیل ہے:

عزت مآب انٹونیو گوتریس
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

آپ کو معلوم ہے کہ ایران کی عظیم قوم ایک اور دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنی ہے۔
ایرانی شہریوں، سفارت کاروں، سائنسدانوں اور پرامن ایٹمی تنصیبات پر ماضی کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد اس مرتبہ 26 اکتوبر 2022 کو شیراز میں شاہ چراغ کے مقدس حرم پر زائرین کو نشانہ بنانے والے دہشت گردانہ حملے میں مرد، خواتین اور بچوں سمیت 15 بے گناہ ایرانی شہید اور 30 دیگر زخمی ہوئے۔

اس دہشت گردانہ حملے نے، جس کی ذمہ داری داعش نے باضابطہ طور پر قبول کی، ایسے دہشت گرد گروہ کے خلاف جنگ میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کی بہادری کی اہمیت کو ظاہر کیا اور ساتھ ساتھ اس دہشت گرد گروہ کی طرف سے لاحق خطرات سے خطے کی قوموں کی سلامتی کے تحفظ کی ضرورت اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے خطے میں جاری موثر اور کامیاب کوششوں کو برقرار رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور عالمی برادری کو یاد دلایا کہ دہشت گردی کے خطرات کے حوالے سے اس کی حساسیت اور چوکسی پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہئے.

اس سلسلے میں، میں اقوام متحدہ کے ترجمان کے بروقت بیان اور بعد ازآں شیراز میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت میں آپ کے بیان پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ اسلامی جمہوریہ ایران اس ذمہ دارانہ اقدام کو اقوام متحدہ کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایک یکساں، مستقل اور غیر امتیازی نقطہ نظر کی طرف لے جانے کے لیے ایک اہم اور حوصلہ افزا قدم کے طور پر دیکھتا ہے۔

تاہم یہ توقع کی جا رہی تھی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بین الاقوامی امن اور سلامتی کی بحالی کے لیے ذمہ دار مرکزی ادارے کے طور پر کہ جس نے بارہا دہشت گردی کو بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے سنگین ترین خطرات میں سے ایک قرار دیا ہے، اپنی متعلقہ قراردادوں اور اپنے قائم کردہ طریقوں کے مطابق شیراز میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرے گی اور ایسے گھناؤنے جرم کے ذمہ داروں کے احتساب اور قانونی کارروائی کا مطالبہ کرے گی۔

بہر حال اس جرم کے خلاف سلامتی کونسل کی ناقابل قبول خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ بعض طاقتیں جو سلامتی کونسل کے مستقل رکن بھی ہیں، دہشت گردوں کو اچھے اور برے تقسیم کرتی ہیں اور نہ صرف اپنے تنگ سیاسی ایجنڈوں کو آگے بڑھانے کے لیے داعش کو دوسری قوموں پر دباؤ ڈالنے کے لیے بطور آلہ استعمال کرتی ہیں بلکہ ان کے امتیازی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات نے سلامتی کونسل کے لیے بین الاقوامی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اپنے مینڈیٹ کو مؤثر طریقے سے انجام دینا مزید مشکل بنا دیا ہے۔بلا شبہ اسلامی جمہوریہ ایران دہشت گردی کے شکار اور خطے میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں ایک علمبردار کے طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی کوششوں کو جاری رکھنے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے تاکہ خطے کی اقوام اور ایران کی معزز اور عظیم قوم، دونوں کی سلامتی کو ایسے دہشت گرد گروہوں کے خطرات سے محفوظ رکھا جاسکے۔

میری خواہش ہے کہ آپ اقوام متحدہ کے مقاصد کو آگے بڑھانے میں مسلسل کامیابی حاصل کریں اور اپنے اعلیٰ ترین احترام کی تجدید کے لیے فرصت کو غمنیمت شمار کرتا ہوں۔
 

حسین امیر عبد اللہیان
وزیر خارجہ اسلامی جمہوریہ ایران