مہر خبررساں ایجنسی نے کشمیر میڈیا سے نقل کیاہےکہ حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین، اتحاد بین المسلمین کے داعی اور سینئر شیعہ رہنما محمد عباس انصاری کے جلوس جنازہ میں اتحاد بین المسلمین کا شاندار اور عملی مظاہرہ کیا گیا اور شیعہ اور سنی علماء اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کر کے کشمیری عوام کیلئے آپ کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا ۔ مولانا عباس انصاری نے جمعیت اتحاد المسلمین کے نام سے ایک سیاسی تنظیم بھی قائم کی تھی۔
مرحوم محمد عباس انصاری نے سری نگر میں محرم الحرام کے موقع پر مرکزی جلوس عزا میں وادی کے تمام سرکردہ سنی رہنماؤں اور مذہبی رہنماؤں کی شرکت کو یقینی بنایا تھا۔ انہوں نے مسلم یونائیٹڈ فرنٹ اور پھر حریت کانفرنس کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ جب جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے 1975 میں اندرا گاندھی کے ساتھ دہلی ایم او یو پر دستخط کیے تو مولانا عباس انصاری نے اس کی سخت مخالفت کی تھی۔ انہوں نے دسمبر 1974 میں دہلی میں شیخ عبداللہ سے ملاقات کی اور انہیں سمجھوتہ نہ کرنے کو کہا تھا۔
مولانا عباس انصاری نے عراق کے شہر نجف اشرف میں دینی تعلیم حاصل کی۔ دسمبر 1963 میں، مولانا انصاری نے اس وقت کلیدی کردار ادا کیا جب کشمیر میں حضرت بل کے مزار سے موئے مقدّس کے لاپتہ ہونے کے بعد کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔ اور ایک عوامی تحریک چلی، اس وقت مولانا انصاری نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
کشمیری رہنما محمد عباس انصاری 86 سال کی عمر میں طویل علالت کے بعد منگل کی صبح انتقال کر گئے۔ انھیں ان کے آبائی قبرستان بابامزار جدیبل میں ان کے ہزاروں چاہنے والوں کی موجودگی میں سپردخاک کیا گیا۔