مہر خبر رساں ایجنسی نامہ نگار کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج صبح کو صدراتی دفتر میں ایشیا پیسیفک نیوز ایجنسیز کی تنظیم (او اے این اے) کے اراکین سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ امید آفریں ہونا میڈیا کے لیے شرط ہے اور میڈیا کو نہ صرف قوموں کے تشخص، خودمختاری اور آزادی کا تحفظ کرنا چاہیے بلکہ یلغاروں کے مقابلے میں بھی قوموں کو محفوظ رکھنا چاہیے اور یہ میڈیا کی اہم ذمہ داری ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ آج ہم اطلاعات اور مواصلات کی دنیا میں رہتے ہیں جہاں قوموں بالخصوص آزاد قوموں کی ثقافت پر بہت سے حملے اور یلغاریں ہوتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دشمن چاہتے ہیں کہ ممالک کو ان کی شناخت و تشخص سے کھوکھلا کردیں تاکہ دنیا اور خطے میں کوئی بھی آزاد اور خودمختار ملک نہ ہو۔
آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ اس یلغار کے مقابلے میں میڈیا کا کردار بہت اہم اور فیصلہ کن ہے اور میڈیا ایک منصب کے طور پر کئی خصوصیات کا حامل ہوسکتا ہے۔ لوگوں کے لیے ایک امید افزا مقام کے طور پر سامنے آنے کے لئے میڈیا کی سب سے پہلی خصوصیت یہ ہے کہ صداقت و سچائی رکھتا ہو اور موقع پر عمل کرے۔
انہوں نے کہا کہ قتل و دہشت گردی کی مختلف اقسام ہوتی ہیں۔ کسی شخص کا قتل، توہین و بہتان کے ساتھ شخصیت کا قتل، کسی ملک کی معیشت کا قتل، معاشی دہشت گردی اور ثقافتی دہشتگردی بھی اسی میں شامل ہیں۔
ایرانی صدر نے یہ بھی کہا کہ آج کے زمانے میں پابندیاں وہی پرانے زمانے والی عسکری جنگ ہی ہے، جیسے کہ پابندیوں کے ذریعے ایران کی معیشت کو قتل کرنا چاہتے ہیں جبکہ ثقافتی دہشت گردی وہاں ہے کہ جہاں حقائق سے کوئی سروکار نہ ہو اور حقائق کو یا مٹانے کی کوشش کی جاتی ہے یا حقیقت اور سچ کو جھوٹ اور چال بازیوں سے چھپایا جاتا ہے جبکہ بعض اوقات حقائق کے غیر اہم اور چھوٹے سے حصہ کو اجاگر کیا جاتا ہے تاکہ اصل حقائق پوشیدہ رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ثقافتی دہشت گردی نہیں چاہتی کہ لوگوں کو حقائق سے آگاہ کیا جائے، لہذا میڈیا کے ذمہ داروں کے کاندھوں پر ایک سنجیدہ مشن اور ذمہ داری ہے کہ ایشیا اور پیسیفک کے لوگوں کی تہذیبی شناخت کو بچائیں اور معاشی، ثقافتی، سیاسی اور دیگر حوالوں سے اقوام کے درمیان موجود میراث اور ذخائر کو متعارف کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ اقوام کو ان ثقافتی یلغاروں اور ثقافتی دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہونے اور استقامت کرنا سکھائے۔
آیت اللہ رئیسی نے اس بات زور دیا کہ مقاومت کی تحریک اور قوموں کی تہذیبی میراث اور ثقافت پر یلغار کے مقابلے میں استقامت کے موقف کی حفاظت میڈیا کے ذریعے ہونی چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میڈیا انسانی اقدار اور وقار کے تحفظ اور معاشرے میں عدل و انصاف کے نفاذ اور اس پر نظر رکھنے کا فریضہ ادا کرسکتا ہے۔
آیت اللہ رئیسی نے عدل و انصاف کے نفاذ کو قوموں کے مطالبات میں سے ایک قرار دیا اور کہا کہ انسانی وقار کا تحفظ اور عدل و انصاف کا نفاذ ان نکات میں سے ہیں جو میڈیا کے مطالبات اور میڈیا کے کام کا مرکز بن سکتے ہیں۔ درحقیقت میڈیا کی طاقت اگر انسانی وقار و کرامت اور عدل و انصاف کے نفاذ کی خدمت میں صرف ہو تو گراں قدر میڈیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سامعین میں مسائل کی صحیح سمجھ پیدا کرنا میڈیا کا ایک اور اہم کام ہے۔ آج استکبار معاشرے اور سامعین پر اپنے مطلوبہ تصورات مسلط کرنا چاہتا ہے۔ یہ آزاد میڈیا کا کام ہے کہ واقعات کا صحیح ادراک انجام پائے، نہ کہ اس چیز کو پیش کرے جو مغربی میڈیا چاہتا ہے۔ آج کی میڈیا ایمپائر یہ ہے کہ جو کچھ وہ کہنا چاہتے ہیں اسے بیان کیا جائے۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ میڈیا کے طور پر آپ کا کردار تشدد، انتہاپسندی، منظم جرائم، نسلی اور مذہبی تنازعات، منشیات کی سمگلنگ اور دیگر مسائل کے فروغ کو روکنا ہے۔ آج استکبار، مغربی میڈیا ایمپائر، غاصب صہیونی اور ظالم قوتیں قوموں کو تقسیم کرنے کے درپے ہیں۔ آج جنگ حکایت اور روایت کی جنگ ہے۔ ایک ہی واقعہ کے متعلق کئی مختلف حکایتیں پیش کی جاتی ہیں اور یہ معلوم کرنے کے لیے کہ یہ صحیح ہے یا غلط، حقائق کو تلاش کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایشیا پیسفک کا خطہ دنیا کی ابھرتی ہوئی طاقتوں میں سے ایک ہے اور دنیا کی نصف آبادی، بے شمار ذخائر اور وسائل اور شنگھائی اور یوریشیا جیسی علاقائی تنظیموں کی تشکیل نے اس خطے کو تقویت بخشی ہے اور خطے کے ممالک کے باہمی تعاون نے بھی خطے میں ایک نئی طاقت کو جنم دیا ہے جبکہ دنیا پر حمکرانی کرنے والے مغرب اور امریکہ کی طاقت، وہ چاہیں یا نہ چاہیں زوال پذیر ہو رہی ہے۔
ایران کے صدر نے کہا ہمارے دنیا کے ایشیائی اور لاطینی امریکی ملکوں سمیت تمام ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور چین اور روس کے ساتھ بھی ہمارے تعلقات پہلے سے قائم ہیں اور آئندہ بھی جاری رہیں گے۔
انہوں نے عالمی طاقتوں سے مذاکرات کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ ایران مذاکرات میں اپنے حق کو حاصل کرنا چاہتا ہے جبکہ جوہری معاہدے کے حوالے سے یہ صرف ایران تھا کہ جس نے اپنے وعدوں پر عمل کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کی جوہری سرگرمیوں میں کوئی انحراف نہیں ہے کیونکہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی جانب سے پہلے ہی 15 مرتبہ اس مسئلے کی تصدیق کی جا چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم قوم کے حقوق کی پاسداری کے لیے پرعزم ہیں، پابندیوں کا خاتمہ اور انہیں بے اثر کر کے ناکام بنانا دونوں ہی بیک وقت ہمارے ایجنڈے میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کی مقاومت اور مزاحمت نے مغرب کو شکست دی اور انہوں نے خود اس شکست کو تسلیم کیا اور اعلان کیا کہ اسلامی جمہوریہ پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کارگر ثابت نہیں ہوئی۔ ان کے پیچھے ہٹنے کی واحد وجہ ہمارے عوام اور اسلامی جمہوریہ کی مقاومت اور مزاحمت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ عزت و قدرت کا مالک ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ کے خلاف جو سازشیں ہو رہی ہیں اور افرتفری پھیلانے کی جو کوششیں ہور رہی ہیں وہ اسلامی جمہوریہ کی ترقی اور طاقت کی وجہ سے ہیں کیونکہ انہوں نے دیکھ لیا کہ پابندیوں سے کہیں نہ پہنچ سکتے لہذا اب دھمکانے میں لگے ہوئے ہیں۔
صدر رئیسی نے اپنے گفتگو کے آخر میں کہا کہ آج انسانی حقوق، آزادی اور اس جیسے دوسرے مسائل میں مغرب کے دوہرے معیارات کی تعریف آپ میڈیا والوں کے ذریعے ہوسکتی ہے اور یہ آپ کے لیے ایک اہم اور بھاری فرض ہے، آپ لوگوں کو آگاہ کریں اور معلومات اور ثقافت کی سطح کو اوپر لا کر انہیں زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کریں تاکہ وہ جان لیں کہ مغرب والے چال بازیوں اور دھوکہ دہی سے آزاد ممالک کو وابستہ اور وابستہ ممالک کو آزاد اور خود مختار ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔