اقوام متحدہ میں ایرانی نائب مندوب نے کہا کہ ہم ایرانی خواتین کی حمایت کے مغربی ممالک کے دعووں کو دیانتدارانہ اور نیک نیتی پر مبنی نہیں سمجھتے جبکہ امریکہ کی ظالمانہ اور غیر انسانی پابندیاں ایرانی خواتین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سفیر اور نائب مستقل مندوب زہرا ارشادی نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کے غیر انسانی اور یکطرفہ جبر کے اقدامات سے ایرانی خواتین کے حقوق پر تباہ کن نتائج مرتب ہوئے ہیں جبکہ ظالمانہ اور غیر انسانی پابندیوں نے خواتین کے بنیادی حقوق کو پامال کیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار ایران کی نائب مندوب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل خواتین، امن اور سلامتی کے موضوع پر ہونے والے اجلاس میں تقریر کے دوران کیا۔ 

ارشادی نے زور دیا کہ اقوام متحدہ بالخصوص سلامتی کونسل کو ایسے غیر قانونی اور جابرانہ اقدامات کے خلاف اپنی ذمہ داری کو نہیں بھولنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران خواتین اور لڑکیوں سمیت تمام لوگوں کے انسانی حقوق کے احترام، حمایت اور فروغ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔

خاتون ایرانی سفارت کار نے مزید کہا کہ ایرانی خواتین ذہین، تعلیم یافتہ، جاں نثار، محب وطن اور اپنے حقوق سے آگاہ ہیں۔ وہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے حکومت کے ساتھ تعمیری اور پرامن طریقے سے بات چیت کرنا بھی جانتی ہیں۔ لہذا ہم مغربی حکومتوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ ایرانی خواتین کو سرپرستوں کی ضرورت نہیں ہے اور وہ ان کی طرف سے بات نہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے قیام کے بعد سے ہمیشہ اپنی پالیسی سازی، قانون سازی اور قومی منصوبہ بندی میں ایک بنیادی ستون کے طور پر خواتین کی ثقافتی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی حیثیت کے فروغ پر توجہ دی ہے۔

انہوں نے خواتین کو بااختیار بنانے کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم خواتین کو بااختیار بنانے کی اہم اہمیت کی صرف ایک مثال ہے۔ ایران میں یونیورسٹی کے نصف سے زیادہ طلبہ، خواتین اور لڑکیاں ہیں اور اس وقت ایران میں 73% طبی ماہرین اور 49% ڈاکٹرز خواتین ہیں۔

ارشادی نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی اہم پیش رفت نے حکومت کو خواتین کو انتظامی عہدوں پر تعینات کرنے اور خواتین ملازمین کی انتظامی اور خصوصی مہارتوں کو بہتر بنانے کی کوششوں کو بڑھانے کا موقع بھی فراہم کیا ہے۔ در نتیجہ فیصلہ سازی میں خواتین کی مشارکت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یہ تعداد 2017 میں 13 فیصد سے بڑھ کر 2021 میں 25 فیصد سے زیادہ ہوگئی ہے۔

ملک میں حالیہ صورتحال کے حوالے سے ایران کے اندرونی معاملات میں مغربی ممالک کی مداخلت کا حوالہ دیتے ہوئے ارشادی نے کہا کہ ہم ان ممالک سے کہتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر پر مبنی اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں پر عمل کریں اور قومی خودمختاری کے اصولوں کا احترام کریں اور ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہیں۔