مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف جنرل حسین سلامی نے صوبہ مشرقی آذربائیجان میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بری افواج کی مشقوں "اقتدار" ﴿طاقت﴾ کے موقع پر کہا کہ میرا آل سعود کی حکومت کو ایک مشورہ ہے، یہ حکومت اپنی پروپیگنڈا کمپنیوں اور میڈیا کے ذریعے شرارت پھیلا رہی ہے اور کھلم کھلا ایرانی نوجوانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، میں خبردار کرتا ہوں کہ اپنے طرز عمل کا خیال رکھیں اور حکومت سے وابستہ میڈیا کو کنٹرول کریں بصورت دیگر اس کے نتائج آپ کے لیے قابل گریز نہیں ہوں گے اور اس کا دھواں آپ کی آنکھوں میں جائے گا۔ ہم آپ پر حجت تمام کر رہے ہیں۔
انہوں نے سعودی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس معاملے میں ملوث ہیں اور میڈیا کے ذریعے ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں تاہم آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ آپ کمزور ہیں، احتیاط کرنا بہتر ہے۔
جنرل سلامی نے صہیونی حکومت کو خطے کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے یہ غاصب رجیم، اسلامی جمہوریہ ایران کے بعض جنوبی اور شمالی ہمسایہ ملکوں میں گھس چکی ہے۔ ممکن ہے یہ ممالک کہیں کہ ان کی موجودگی ہماری قومی سلامتی کے لیے خطرناک نہیں لیکن اسرائیل کی فطرت عدم تحفظ اور بدامنی پیدا کرنا ہے۔
جنرل سلامی نے خطے کے ممالک کو نصیحت کی کہ صہیونی حکومت کو اپنے ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہ دیں کیونکہ وہ اپنے فلسطین میں تنازعات کو حل کرنا چاہتے ہیں اور عدم تحفظ کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔
سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ نے مزید کہا کہ آج کی مشقوں کا اصل پیغام پڑوسیوں کے ساتھ دوستی اور بھائی چارہ ہے۔ یہ ایران کی پالیسی کا اصول ہے اور جب تک پڑوسی سازش یا دشمنی نہیں کرتے، یہ پالیسی تبدیل نہیں ہوگی، ورنہ بدل جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک مختلف ممالک آپس میں بات چیت کرتے رہیں گے اور ہمارے ساتھ پرامن بقائے باہمی اور مناسب سیاسی اور اقتصادی تعلقات موجود ہیں، ہم دوستی اور بھائی چارے کو جاری رکھیں گے۔
جنرل سلامی نے مزید کہا کہ دشمن کی میڈیا کوششیں حقیقی دنیا میں اسلامی ایران سے ان کی شکست کی واضح علامت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دشمن اس میدان میں بھی ناکام ہوا اور ان کی ناکامی کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے اسلامی انقلاب سے پہلے ملک میں امریکی موجودگی سے ایرانی عوام کے تجربات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ امریکہ نے ایران میں غربت، فحاشیت اور اخلاقی بے راہ روی پھیلائی اور ایران کی بے حرمتی کی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ جس نے ہمارے ملک کے معاملات میں براہ راست مداخلت کی ہے، وہی ہے جس نے ہماری قوم پر ادویات اور خوراک پر پابندی لگا دی اور دنیا کو مجبور کیا کہ وہ ہماری قوم پر پابندی لگائے۔ جتنی بار امریکی اس ملک میں آئے، ہم نے تجربہ کیا کہ انہوں نے ہماری قوم کو کیا رسوا کیا اور آج وہ اس تاریخ کو دھوکے سے دہرانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے دشمنوں کے میڈیا کے دھوکے میں نہ آنے پر ایرانی قوم اور جوانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ تاہم آگاہ قوم اور باشعور جوانوں کی موجودگی سے وہ ناکام ہو گئے۔ ہم ہر بحران کے بعد مضبوط ہوئے ہیں۔ عوام اس بار بھی اپنی اقدار کے دفاع کے لیے متحد ہوں گے۔