مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سیدکلب جواد نقوی نے کہاکہ افغانستان میں شیعوں کی نسل کشی کا مذموم سلسلہ جاری ہے ۔طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد افغانستان میں بدامنی اور دہشت گردانہ واقعات میں اضافہ ہواہے ۔خاص طورپر شیعوں کو آسان ہدف بنالیا گیاہے ۔ان کی مسجدیں،امام بارگاہیں اور تعلیمی ادارے محفوظ نہیں ہیں ،جس پر حقوق انسانی کی عالمی تنظیموں اور اقوام متحدہ کو سنجیدگی سے غور و فکر کرنا چاہیے۔مولانانے کہاکہ طالبان حکومت کے لئے نااہل اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہےہیں ،اس لئے انہیں اقتدار سے دور ہوجانا چاہیے ۔
انہوں نے کہاکہ تعلیمی ادارے پر اس وقت دہشت گردوں نے حملہ کیا جب وہاں داخلہ کے لئے ٹیسٹ لئے جارہے تھے ۔سیکڑوں طلبہ و طالبات اسکول میں موجود تھے اس لئے دہشت گردوں نے اسکول کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنایا تاکہ نوجوان نسل جو تیزی سے تعلیم کی طرف راغب ہورہی ہے ،اس کو خوف زدہ کردیا جائے ۔
مجلس علمائے ہند کے جنرل سیکرٹری نے مزید کہاکہ طالبان سمیت دنیا کی تمام انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیمیں نوجوان نسل کی ترقی اور ان کے تعلیم کی طرف بڑھتے ہوئے رجحان سے خوف زدہ ہیں ۔اس لئے خود کش حملوں کے ذریعہ انہیں ڈرایاجارہاہے تاکہ نوجوان نسل تعلیم سے دور رہے ۔مولانانے کہاکہ دہشت گرد تنظیمیں علم اور انسانیت کی دشمن ہیں۔ مسجدوں اور تعلیمی اداروں پر مسلسل حملے اس بات کی دلیل ہیں کہ یہ بے دین لوگ ہیں جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
مولانا کلب جواد نقوی نے کہاکہ حقوق انسانی کی عالمی تنظیموں اور اقوام متحدہ سے اپیل کرتےہوئے کہاکہ افغانستان میں شیعوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے مناسب اقدامات کئے جائیں ۔خاص طورپر طالبان حکومت سے اس سلسلے میں بازپرس کی جائے کیونکہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد شیعوں پر دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ ہواہے ۔مولانانے ہندوستان کے تمام مسلمانوں کی طرف سے ہزارہ مسلمانوں کے تئیں اظہار ہمدردی کرتے ہوئے دہشت گردانہ حملہ میں شہید ہونے والے طلبہ و طالبات کے اہل خانہ کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کی ۔