ایران کے صدر نے کہا کہ جوہری معاہدے پر سمجھوتہ ممکن ہے بشرطیکہ امریکہ نیک نیتی کا مظاہرہ کرے جبکہ عوام کے جان و مال کا تحفظ اسلامی جمہوریہ ایران کی ریڈ لائن ہے اور عوام کے جان و مال کونقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے ان خیالات کا اظہار اپنے 7ویں لائیو ٹیلی ویژن خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ اربعین ایک عظیم اور منفرد ثقافتی اجتماع ہے جس میں ہمارے ملک کے 35 لاکھ سے زیادہ اور مجموعی طور پر 2 کروڑ سے زائد زائرین امام حسین (ع) نے اپنی عقیدت کا اظہار کیا اور ایک عظیم الشان واقعے کو رقم کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مشہد مقدس میں بھی پورے ملک اور عالم اسلام سے 45 لاکھ افراد امام رضا علیہ السلام کی زیارت کے لیے آئے اور یہ ایک عظیم واقعہ تھا جس نے اہل بیت (ع) سے لوگوں کی محبت کو ظاہر کیا، حکومت کا بھی فریضہ تھا کہ اپنی تمام تر استطاعت کے ساتھ زائرین کو سہولیات اور خدمات فراہم کرے۔

ایرانی صدر نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہی اجلاس کے لیے سمرقند ﴿ازبکستان﴾ اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک کے اپنے حالیہ دوروں کا ذکر کیا اور کہا کہ دوطرفہ مذاکرات کو تقویت دینے اور عالمی سطح پر ایران کے مقام کو بہتر بنانے کے سلسلے میں ازبکستان میں تنظیم کے رہنماؤں اور نیویارک میں دنیا کے سربراہانِ مملکت کے ساتھ اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ ایران کے اقتصادی تعلقات ایران کو ان ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینے اور بڑھانے میں مدد دے سکتے ہیں جو انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ صدر رئیسی نے مزید کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے علاوہ ہم نے چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ 25 سالہ معاہدے کے حوالے سے اعلیٰ سطحی ملاقات بھی کی، ساتھ ہی توانائی کے شعبے میں ہونے والے معاہدوں کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فعال کرنے اور دو طرفہ مالیاتی امور کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔

صدر رئیسی نے اپنے خطاب کے دوران روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ازبکستان میں ہونے والی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں ہونے والی اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی لین دین 80 فیصد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔

تاجکستان کے ساتھ ایران کے تجارتی تعلقات کے بارے میں صدر رئیسی نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں ایران کی تاجکستان کے ساتھ تجارت بھی رواں سال کے دوران چھ گنا تک بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے نئی حکومت کے تحت مجموعی طور پر پوری دنیا کے ملکوں بالخصوص ہمسایہ ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے میں بڑی پیش رفت کی ہے۔

آیت اللہ رئیسی نے اقوام متحدہ کی 77ویں جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے اپنے دورہ نیویارک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے اعلیٰ کمانڈر جنرل سلیمانی کی شہادت کے بعد یہ نیویارک کا پہلا دورہ تھا، لہذا مجھے ایرانی قوم کے ناقابل تنسیخ حقوق کے لیے کھڑا ہونا پڑا اور اسلامی ایران کی عظیم قوم کی آواز بننا پڑا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوہری مسائل پر اسلامی جمہوریہ ایران کا صحیح موقف پیش کرنا اور انسانی حقوق کے مسائل میں دوہرے معیار سے گریز وغیرہ اقوام متحدہ میں ہونے والی تقریر میں سب سے اہم موضوعات تھے۔

اس کے بعد صدر رئیسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی سائڈ لائن پر ایران کے جوہری معاہدے ﴿جسے JCPOA کے نام سے جانا جاتا ہے﴾ کے بارے میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ اپنی ملاقات کا حوالہ دیا اور اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک مستحکم اور پائیدار سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ عزم رکھتا ہے بشرطیکہ ملک کے اقتصادی فوائد اور مفادات کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اسلامی جمہوریہ ایران کو اس بات کی ضمانت دینا ہوگی کہ وہ جوہری معاہدے کو دوبارہ نہیں چھوڑے گا جیسا کہ اس نے پہلے کیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکہ تاریخی جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا اور جوہری ڈیل کے مذاکرات میں شامل یورپی ممالک بشمول برطانیہ، فرانس اور جرمنی معاہدے کے تحت کیے گئے اپنے وعدوں پر قائم رہنے میں ناکام رہے۔ آیت اللہ رئیسی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جوہری ڈیل کے حوالے سے سمجھوتے تک پہنچنا ممکن ہے بشرطیکہ امریکہ اپنی نیک نیتی کا مظاہرہ کرے۔

صدر رئیسی نے نوجوان لڑکی مہسا امینی کی موت کے معاملے پر بھی ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ مجھے اپنے سمرقند کے سفر کے دوران محترمہ امینی کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے بارے میں پتہ چلا اور وزارت داخلہ سے کہا کہ وہ اس واقعے کی چھان بین کرے۔ تاہم جب واپس آیا تو مجھے اس کی مو

لیبلز