مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے آج صبح پریس بریفنگ میں بات کرتے ہوئے موجودہ حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر علاقائی اور عالمی حالات پر اظہار نظر کیا اور کہا کہ ہمیں پابندیوں، علاقائی بحرانوں اور پیچیدہ عالمی حالات کا سامنا تھا تاہم ہم نے متوازن خارجہ پالیسی، ہوشیاری پر مبنی طرز عمل اور متحرک سفارتکاری اپناتے ہوئے عمل میں بہت زیادہ حد اپنے کارکردگی اور نتائج دکھائے ہیں۔ حاصل ہونے والے نتائج نے ثابت کیا کہ این پالیسیوں کا انتخاب صحیح اور سمجھداری کے ساتھ تھا۔
انہوں نے عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات، پابندیوں کی منسوخی اور ایران کے اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے طریقہ کار کے حوالے سے کئے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ کلی طور پر اتنا کہا جاسکتا ہے کہ ہم بدستور مذاکرات کی حالت میں ہیں اور فی الحال جزئیات اور بعد کے مراحل کی طرف جو ابھی انجام نہیں پائے، نہ جائیں۔ ہم نے اپنے تعمیری اور ذمہ دارانہ طرز عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقررہ وقت پر یورپی یونین کے رابطہ کار کی تجاویز کا جواب دے دیا ہے۔
ابھی تک امریکہ کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ابھی تک مد مقابل فریق اور مشخص طور پر امریکی حکومت کی طرف سے یورپی تجاویز پر کوئی جواب دریافت نہیں کیا۔ غیر رسمی باتوں پر توجہ نہ دیں اور مذاکرات کے ماحول میں حکومتوں کے اس معاملے میں رسمی موقف اور نظریات کے متلق اظہار خیال اور کوئی فیصلہ کرنا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا اب تک کسی حد تک اچھی پیش رفت حاصل ہوئی ہے جبکہ مذاکرات ایک مکمل پیکج ہے جس پر اتفاق حاصل ہونا ضروری ہے۔ جب تک تمام معاملات میں اتفاق حاصل نہیں ہوجاتا نہیں کہا جاسکتا کہ ہم سمجھوتے تک پہنچ گئے ہیں۔
ناصر کنعانی کا کہنا تھا کہ باقی بچ جانے والے معاملات اگرچہ کم ہی کیوں نہ ہوں تاہم اہم معاملات ہیں اور ان موضوعات کے متعلق فیصلہ ہونا اور اتفاق حاصل ہونا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ جوہری معاہدے کی موجودہ صورتحال اور ابھی تک معاہدے پر عمل درآمد نہ ہونے کا ذمہ دار امریکا ہے۔ اگر اس نے عمل میں مصمم طور پر سیاسی عزم کا مظاہرہ کیا اور اپنی باتوں اور اظہارات کے ساتھ عمل میں بھی ذمہ دارانہ اظہار نظر کرے تو اگلے مراحل کی طرف جاسکتے ہیں۔
ایران مد مقابل کے لئے معطل بیٹھا نہیں رہے گا
ناصر کنعانی نے ایک مرتبہ ایران کے اس عزم کو دھرایا کہ ایران مد مقابل کے لئے معطل بیٹھا نہیں رہے گا اور اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی سطحی حکام کی طرف بارہا اس بات کا اعلان کیا جاچکا ہے کہ ہم اپنی عوام کی معیشت اور ملک کے اقتصاد کو مذاکرات کے ساتھ نہیں جوڑیں گے۔
ان کاکہنا تھا کہ میں تاکید کرتا ہوں کہ امریکہ کی طرف سے جواب پیش کرنے میں تعلل سے کام لینا، یورپی فریق کی بے عملی، امریکی حکومت کے اندرونی مسائل،ان کے سخت گیر حلقوں کا دباو یا صہیونی لابی کا امریکی حکومت پر دباو اور مذاکرات کو فرسودگی کی جانب لے جانا کہ جس کے آثار نظر آرہے ہیں، ایران کو اپنی ترجیحات کے حصول سے باز نہیں رکھ سکے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر اسلامی جمہوریہ ایران سمجھوتے کا محتاج ہے تو یقینی طور پر امریکہ اور یورپ، ایران سے زیادہ سے اس کے محتاج ہیں۔
ایران اور سعودی عرب کے مابین بات چیت دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنی بریفنگ کے دوران ایران اور سعودی عرب کے مابین مذاکرات پر اظہار خیال کیا اور کہا کہ ہمارے سعودی عرب کے ساتھ بہت سے مشترکہ مسائل ہیں جو دوطرفہ اور علاقائی سطح کے ہیں۔ لہذا دونوں ملکوں کے رسمی تعلقات کو دوبارہ سے معمول پر لانے کے لئے بات چیت کا آغاز دونوں کے مفاد میں ہوگا۔ انہوں نے کہا اختلافات اور پیچیدہ مسائل کے باوجود آگے کی جانب مثبت قدم اٹھائے گئے ہیں اور مذاکرات مثبت سمت میں جار رہے ہیں جبکہ تیزی کے ساتھ تعلقات کی بحال اور معمول پر نہیں آتے۔ سیاسی عزم پایا جاتا ہے اور سعودی عرب کی جانب بھی اقدامات ہوئے ہیں۔ لہذا ہمیں پرامید رہنا چاہئے کہ باہمی رابطے اور سفارتی بات چیت میں آگے کی جانب بڑھیں گے۔
شہید جنرل سلیمانی کو شہید کرنے والے عناصر سے انتقام کا مسئلہ نہیں بھولیں گے
وزارت خارجہ کے ترجمان نے جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کرنے والے عناصر سے بدلہ لینے کے بارے میں کہا کہ جنرل سلیمانی کے قتل کے حوالے سے ایران کا موقف واضح ہے اور ایران اس قتل کو کبھی بھی نہیں بھولے گا اور اس سانحہ کا سبب بننے والے عناصر سے انتقال کا معاملہ بھلایا نہیں جاسکتا۔ ایران ہمارے ہردلعزیز جنرل سلیمانی کے قتل میں ملوث عناصر کو عدالت کے کٹہرے تک لانے اور ان سے انتقام لینے کے لئے اپنی تمام تر قوت سے کام لے گا۔