صوبہ گلستان کے اسلامی مرکز کے سربراہ حجة الاسلام نوور علی دیلم نے مہر کے نامہ نگار سے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران کہا کہ نوجوانوں کو عاشورائی ثقافت کے قریب کرنے کےلئے ہر سال تبلیغ کا اسلوب اور انداز بدلنا چاہئے اور لازمی ہے کہ ہم دین اسلام اور امام حسین ﴿ع﴾ کے قیام کی تبلیغ و تشریح کے لئے جدید اسالیب سے کام لیں۔
انہوں نے کہا کہ جب انسان کا سروکار بچوں کے ساتھ ہوتو ضروری ہے کہ بچوں کی زبان میں ان کے ساتھ بات کی جائے ۔ اصولی طور پر مختلف افراد کے ساتھ خود انہی کی زبان میں بات کی جانی چاہئے۔ لہذا ہمیں عاشورا اور محرم کی تبلیغ اور اس کے پیغام کو پھیلانے کے لئے ناول، کہانی، حکایات و مختصر قصے، مصوری، پوڈکاسٹ اور سافٹ ویئرز سے کام لینا چاہئے۔
اسلامی مرکز کے سربراہ کا کہنا تھا کہ آج کے معاشرے کی ضرورت اخلاقیات کی ترویج ہے لہذا ہمیں چاہئے کہ بچوں کے لئے عاشورا کے متن اور اس دوران رونما ہونے والے حقیقی واقعات سے اخلاقیات اور اجتماعی مسائل کو بیان کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے بچوں کے لئے یہ مسئلہ بیان ہونا چاہئے کہ کربلا کے جاں سوز واقعات اس لئے رونما ہوئے کہ مسلمانوں نے اپنے امام کو اکیلا چھوڑ دیا تھا اور انہیں یہ بات سکھائیں کہ اپنی زندگی میں ہمیشہ امام زمانہ ﴿عج﴾ کی یاد میں رہیں۔
حجة الاسلام دیلم نے نے امام حسین ﴿ع﴾ کا اپنی اولاد اور اصحاب کے ساتھ گفتگو کرنے کا انداز اور ان کی اولاد کا آپ ﴿ع﴾ کے ساتھ بات کرنے کے ادب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام اور ان کی اولاد کے کلام میں جو تعبیریں موجود ہیں، ہمیں چاہئے کہ انہیں اپنے بچوں کو بتائیں تا کہ وہ والدین کی اہمیت کو بخوبی سیکھ لیں۔
انہوں نے کہا کہ عاشورا میں جن لوگوں کے پیٹ حرام سے بھرے ہوئے تھے اور ان کی گردنوں پر حقوق الناس تھے ان کے دلوں پر حق کی بات کا کوئی اثر نہیں ہوا اور حسنِ عاقبت نہیں پائی۔
انہوں نے اپنی گفتگو میں عہد پورا کرنے، ولایت شعاری، صداقت، والدین کے احترام اور اول وقت نماز کی اہمیت کو ہمارے بچوں کے لئے عاشورا اور محرم کے عظیم درسوں کے بعض نمونے قرار دیا۔
انہوں نے محرم کو اخلاقیات کی عظیم جلوہ گاہ قرار دیا کہ جسے امام حسین ﴿ع﴾ نے ہمارے لئے یادگار چھوڑی ہے اور کہا کہ لازمی ہے کہ بچوں کے لئے عاشورا کے دروس جدید طریقوں اور اسالیب میں بیان ہوں تا کہ وہ ہمیشہ امام اور اہل بیت ﴿ع﴾ کے لئے سچے پیروکار ثابت ہوں۔