مہر خبررساں ایجنسی نے عالمی میڈیا کے حوالے سے نقل کیاہےکہ امریکی کانگریس کا وفد غیر اعلانیہ طور پر دورہ تائیوان پر پہنچ گیا۔ خبر ایجنسی نے تائیوانی وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا کہ امریکی کانگریس کا 5 رکنی وفد کل 2 روزہ دورے پر تائیوان پہنچا۔
امریکی حکام کے مطابق تائیوانی حکام سے ملاقات میں امریکا تائیوان تعلقات اور علاقائی سلامتی پر بات ہوگی۔
دوسری جانب اس دورے پر چین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ چین کے خصوصی نمائندے لیو شیاؤمنگ نے کہا کہ واشنگٹن چین کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنا چھوڑ دے اور متحدہ چین کا احترام کرے۔
لیوشیاؤمنگ نے اپنے ٹیوٹر اکاؤنٹ پر امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا : " یہ ایک بہت خطرناک حرکت ہے اورآگ سے کھیلنے کے مترادف ہے، جو آگ سے کھیلتے ہیں، وہ مارے جاتے ہیں۔ ہم متعلقہ ممالک سے چاہتے ہیں کہ وہ واحد چین کی سیاست کے پابند رہیں، درست طریقے سے تائیوان کے مسئلے پر رویہ اپنائیں اور بیجنگ کے نجی معاملات میں مداخلت کرنا چھوڑ دیں۔" شیاؤمنگ نے مزیدکہاکہ جو بھی تائیوان کے چین سے اتحاد کی راہ میں رکاوٹ بنا، تو اسے ایک اعشاریہ چار ارب چینی عوام سے ساختہ فولادی دیوار کا سامنا کرنا ہوگا ۔
واشنگٹن میں چینی سفارت خانے نے اپنے بیان میں کہا: امریکی سینٹ کے ممبران واحد چین کی پالیسی کے پر عمل کریں۔ روئیٹر نیوز ایجنسی کے مطابق امریکہ میں چینی سفار ت خانے نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی سینٹروں کی حرکتوں کا یہ نیا سلسلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکہ خلیج تائیوان میں امن کا خواہاں نہیں ہے اور اس نے چین کے داخلی امور میں مداخلت کرنے سے دریغ نہیں کیا۔