حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے ہفتے رات ایک اہم خطاب کیا۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے ہفتے کی رات ایک اہم خطاب کیا۔ 

تفصیلات کے مطابق سید حسن نصر اللہ نے جنوبی بیروت کے مضافات میں عزادارن امام حسین علیہ السلام کے مجمع سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت فلسطین اور غزہ کی پٹی میں اہم بتدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ جب ہم میڈیا کی جنگ اور سیاسی معرکے میں صداقت اور خلوص کے ساتھ تمام دستیاب وسائل کا استعمال کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ مسلح جنگوں کی طرح ہماری مدد کرتا ہے۔
امریکہ خود کو صلح پسند کے طور پر متعارف کروانے کی کوشش کررہا ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ امریکہ خود کو صلح پسند کے طور متعارف کروانے کی کوشش کر رہا ہے در حالیکہ لوگوں کو فریب دینے اور حقائق کو الٹا دکھانے میں مصروف ہے۔ ایسے اعداد و شمار موجود ہیں جو نشاندھی کرتے ہیں کہ گزشتہ ۳۰۰ سالوں میں جس ملک نے سب سے زیادہ دوسرے ملکوں کے خلاف جنگ کی، ان ملکوں کے خلاف جو اس سے ہزاروں کلو میٹر کے فاصلے پرہیں، امریکہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے باب میں شرمناک ترین اقدامات انجام دے رہا ہے۔ امریکہ ہی وہ ملک ہے جس نے ہیروشیما پر ایٹمی حملہ کیا اور ایک منٹ کے اندر دو لاکھ انسانوں کو تہس نہس کردیا۔ گزشتہ دہائیوں کے دوران امریکہ کو بہت بڑی شکستوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ویتنام، ایران، عراق، شام، لبنان، افغانستان، یمن اور صومالیہ میں شکست کھا چکا ہے اور سیاسی لحاظ سے بھی کیوبا اور وینزویلا میں ناکامی سے دوچار ہوا ہے۔ عراق کی مقاومت نے امریکی قابض افواج کو شکست دی۔ 

لبنان اور فلسطین میں مقاومت نے ثابت کردیا کہ غاصب صہیونی افواج مغلوب ہوں گی  

حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ بعض حکومتیں ہمیں باور کرانے کی کوشش کر رہیں کہ اسرائیل صلح کا کبوتر ہے جبکہ یہ رجیم ظلم و جنایت کی بنیاد پر قائم ہوئی ہے۔ بعض اسرائیل کے متعلق حقائق کو الٹا دکھانے میں لگے ہوئے ہیں۔ لبنان اور فلسطین میں مقاومت نے ثابت کردیا ہے کہ غاصب صہیونی افواج مغلوب ہوں گی، شکست کھائیں گی، ذلیل و خوار ہوں گی اور اس کی ہیبت کی بساط لپیٹ دی جائے گی۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہمیں اپنی قوت کے نقاط دکھانے اور دشمن کی کمزوری کے نقاط ڈھونڈنے کے لئے کوشش کرنے اور اس سے مقابلہ آرائی میں کام لینے کی ضرورت ہے۔ دشمن رائے عامہ کو جذب کرنے اور جنگوں میں اثر انداز ہونے کے لئے شبہات اور افواہیں پھیلا رہا ہے۔ شبہات پھیلانا دشمن کے طریقوں میں سے ایک ہے۔ اس نے لبنان کے محاصرے کے وقت یہ شبہہ پھیلایا کہ بحران کا سبب مقاومت کا اسلحہ ہے۔ جن ملکوں نے اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ کیا ہے ان کی معیشت کی کیا حالت ہے؟ معیشت کے حوالے سے مصر اور اردن کو سمجھوتے نے کیا فائدہ دیا ہے؟ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری قوت کے نقاط میں سے ایک حضرت عیسی مسیح ﴿ع﴾ کی واپسی اور حضرت مہدی ﴿عج﴾ کے ظہور پر ایمان ہے جو بعض لوگوں کو تکلیف دے رہا ہے۔ وہ چیز کہ سلام یا مہدی ترانے کے بارے میں اور نئی نسل کی ثقافت انہیں تکلیف دے رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے معاشرے مایوس نہیں ہوتے اور حضرت مہدی ﴿عج﴾ امید اور آزادی کی علامت ہیں۔ 

غزہ پر حملہ کھلی جارحیت ہے

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے وہ کھلی اور واضح جارحیت ہے۔ یہ اسرائیل کی جانب سے مستقیم ظلم و زیادتی ہے۔ ہر شرافت مند انسان کو اس زیادتی کی مذمت کرنی چاہئے اور اس کے متعلق خاموشی اختیار کرنا جائز نہیں ہے۔ جو کوئی بھی غزہ پر ظلم کے سامنے خاموش رہے محکوم ہے اور مقاومت کو حق حاصل ہے کہ جن وسائل سے مناسب سمجھے اس جارحیت کا جواب دے۔ فلسطین کی مقاومت اور حرکت جہاد اسلامی کو حق حاصل ہے مناسب وقت اور جگہ پر اور جس انداز میں وہ مناسب سمجھتے ہیں اس جارحیت پر رد عمل دکھائیں۔ اس ظلم و جنایت پر خاموشی مقاومت کے رہنماوں کی ٹارگٹ کلنگ کا راستہ کھول دے گی۔ 

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ہم حزب اللہ میں غزہ کی صورتحال کو لمحہ بہ لمحہ دیکھ جانچ رہے ہیں اور جہاد اسلامی اور غزہ میں مقاومت سے رابطے میں ہیں۔ 
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ وہ صہیونی رجیم کے وزیر کی جنوبی لبنان کے علاقے ضاحیہ کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکیوں کا جواب نہیں دیں گے چونکہ ابھی رات بہت لمبی ہے اور قلندر جاگ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال کے حوالے سے آئندہ کے کچھ گھنٹے ثابت کردیں گے کہ تم لوگوں نے اپنے تخمینوں میں غلطی کی ہے۔ جو کچھ رونما ہوا ہے وہ اسرائیل کے مقابلے میں فلسطین کی مزاحمت کو ثابت کر رہا ہے۔

دشمن لبنان کے بارے میں تخمینے کی غلطی کا مرتکب نہ ہو

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ دشمن نے مقاومت کے رہنماوں کی ٹارگٹ کلنگ کر کے غلطی کی اور سوچ رہا تھا کہ مقاومت جواب نہیں دے گی اور جب لبنان کو مخاطب کرتا ہے اور سوچتا ہے کہ ہمیں ڈرا سکتا ہے، غلطی کا مرتکب ہوتا ہے۔ میں ان سے کہتا ہوں کہ غزہ کی طرح تخمینے کی غلطی نہ کرو، تم جانتے ہو کہ مقاومت ہر دور سے زیادہ طاقتور ہے۔ 
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے دشمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کے بارے میں تخمینے کی غلطی نہ کرنا کیونکہ جو کچھ بھی تم لوگ کہتے ہو یا انجام دیتے ہو ہمارے جوش و جذبے اور صلاحیتوں پر کوئی اثر نہیں ڈال سکتا۔

لیبلز