ایوانِ اقبال لاہور میں  قرآن واہلبیتؑ اکیڈمی کےزیرِاہتمام"غدیر سے ظہور تک"کانفرنس کاانعقاد ہوا جس میں مقبول ترانہ"سلام فرماندہ"کے خالق حاج ابوذرروحی نے خصوصی شرکت کی۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایوانِ اقبال لاہور میں  قرآن واہلبیتؑ اکیڈمی کےزیرِاہتمام"غدیر سے ظہور تک"کانفرنس کاانعقاد ہوا جس میں مقبول ترانہ"سلام فرماندہ"کے خالق حاج ابوذرروحی نے خصوصی شرکت کی ۔کانفرنس میں امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ امین شہیدی نے بھی خطاب کیا۔

انہوں نے کہاکہ"غدیر سے ظہور تک"کا موضوع آج کی مظلوم انسانیت اور پوری دنیا میں بسنے والے مظلوم لوگوں کو جینے کا حوصلہ اور ایک تابناک مستقبل میں داخل ہونے کا جذبہ عطا کرتا ہے۔دینِ اسلام  امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت  کے اعلان کے ساتھ مکمل ہوا،اللہ کی نعمتیں ولایتِ علیؑ کے اعلان پرکامل ہوئیں اور اللہ اسلام سے اس وقت راضی ہوا جب اس دین میں خاتم النبیین حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ کے بعد امیرالمومنین علی علیہ السلام کی ولایت کو مسلمانوں نے قبول کیا۔

علامہ امین شہیدی نے مسلمانوں کی زبوں حالی کی وجہ ولایتِ علیؑ سے محرومی کو قراردیتے ہوئے کہاکہ اس محرومی کا نتیجہ آج کی دنیا میں ہونے والا ظلم وستم، ڈیڑھ ارب سے زیادہ تعداد میں ہونے کے باوجود مسلمانوں کی مجموعی ذلت وخواری، پستی اور یہود و نصاری کے سامنے سرجھکاناہے۔ تاہم اسلام نے اس ذلت سے نکلنے کے لئے ایک ایسی امیدکی کرن ہمارے دلوں میں روشن کی ہے،جس کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایاکہ میرے فرزند مہدی آخرالزماں کی آمدہوگی۔مہدی دوراں بقیت اللہ ہیں جن کواللہ نے منتخب کیا ہے،جنہوں نے ظہور کے بعد ظلم کا قلع قمع کرنا اور تاریکی میں ڈوبے ہوئےعالم کے لئے صبحِ نوربن کر ابھرنا ہے اور عالمِ انسانیت کو ظلم کی چکی سے باہر نکالنا ہے۔

حاج ابوذرروحی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہاکہ جوترانہ بیعت، ابوذرروحی نے پڑھاہے، اس کی تاثیر ہم عرب وعجم میں دیکھ رہے ہیں۔تیونس سے لے کر افریقہ کے دیگر ممالک تک اور برِصغیر و عرب دنیا میں نوجوان نسل کی زبان پریہی ترانہ ہے۔ جب جب ہم یہ ترانہ سنتے ہیں،ہماری آنکھیں اشکبارہو جاتی ہیں اور دل اس ہستی سے جڑجاتے ہیں جو آج حجتِ زماں اور قطبِ دوراں ہے۔درحقیقت ابوذرروحی نےترانہ بیعت از خود نہیں پڑھا بلکہ ان سے پڑھوایا گیا ہے۔ترانے اور منقبتیں تو بہت ہیں، بیعتوں پر مشتمل نظمیں بھی نامور لوگوں نے پڑھی ہیں لیکن جو کلام امامِ زماں عجل اللہ فرج کی عنایتِ خاص ہو،وہ بچے بچے کی زبان پرہوتا ہے۔پاکستان ہو یاہندوستان،ایران ہو یالبنان،یمن ہو یا فلسطین،بحرین ہو یا عراق؛آپ دنیا کے کسی بھی حصے میں چلے جائیں،یہ ترانہ بیعت زبان زدِ عام و خاص ہے۔ہر شخص یہی کہ رہاہے کہ بالآخرمنجی بشر نےآکر انسانیت کو نجات دلانی ہےجوفرزندِعلیؑ و فاطمہؑ اور منتقم خونِ حسین ابنِ علی علیہ السلام و شہدائے کربلا ہے؛ جس نے پوری دنیاکو عدل وانصاف سے پُر کرنا ہے۔ آج دل اسی منجی بشر کے لئے آمادہ ہورہے ہیں۔ اس حوالہ سےآج کا یہ اجتماع تاریخی ہے۔اتنی بڑی تعداد میں مائیں،بہنیں، بیٹیاں، بیٹے اور برادران اسی لئے جمع ہوئے ہیں کہ مہدی آخرالزماں کی بیعت کے لئے ہاتھ اٹھاکر اعلان کرسکیں کہ جب محترم برادرابوذرروحی "سلام فرماندہ "پڑھتےہیں توسب کے دلوں کی آوازان کی آوازکے ساتھ شامل ہےاورسب لشکرِ مہدی میں شامل ہو کر کہ سکیں کہ اے خدا جب تیرے ایک مخلص اور پاکیزہ بندے نے ہمیں مہدی دوراں کی طرف بلایا تو ہم گھروں میں نہیں رہے بلکہ میدان میں اترے اورہم نےلبیک کہا۔یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جب خود مہدی دوراں تشریف لائیں گےتو ہم اپنے بچوں کو لے کر میدان میں اتریں گے، اپنی نسلیں لٹائیں گے لیکن مہدی دوراں کی ولایت اورپرچمِ اسلام کو ہمیشہ بلند رکھیں گے۔

علامہ امین شہیدی نے کہاکہ جس فردکے دل میں مہدی منتظرؑ کی آمد کی امید ہو،وہ کسی طاغوت سے نہیں ڈرتا۔ہروہ شخص جومہدی منتظرؑ کو اس عالم میں اللہ کی حجت سمجھتے ہوئے کائنات کے ذرے ذرے تک پہنچنےوالے فیض کا ذریعہ سمجھتا ہو اوریہ عقیدہ رکھتا ہو کہ مہدی دوراں اللہ کی حجت، نمائندہ اور خلیفہ کی حیثیت سے زمین پرموجود ہیں،اگرچہ ہماری نظروں سے اوجھل ہیں لیکن ہم ان کی نگاہوں کے سامنے ہیں،وہ طاغوت سے گھبراتا ہے اور نہ ہی ظلم کے سامنے اس کاسرنگوں ہوتا ہے۔ہم اہل بیت علیہم السلام کی تعلیم کردہ روزِجمعہ کی زیارت میں کہتے ہیں: السلام علیک یاعین اللہ فی خلقہ۔یعنی سلام ہواس ہستی پرجواللہ اورمخلوق کےدرمیان اللہ کی آنکھ ہے اورہم پر ناظر ہے۔ممکن ہےہمیں امام زماں عجل اللہ فرج  کاانتظارکم ہولیکن وہ ہمارے زیادہ انتظار کررہے ہیں۔امام زماں عجل اللہ فرج سے سچا عشق ہی ہمیں ان تک پہنچانے کا باعث ہے۔

لیبلز