مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آج بروز بدھ ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اپنی کابینہ کے اجلاس میں ایٹمی معاہدے کے متعلق امریکہ کے حالیہ دعووں کے رد عمل میں کہا: امریکیوں نے کہا ہے کہ ایران کو ایٹمی معاہدے میں واپس آنا ہوگا حالآنکہ اسلامی جمہوریہ ایران معاہدے سے باہر ہی نہیں گیا جبکہ یہ امریکہ تھا جو معاہدہ توڑا تھا۔
انہوں نے کہاکہ آج مذاکرات میں امریکہ کے اتحادی طور پر نہ صرف یورپیوں کے لئے بلکہ دنیا کی تمام اقوام کے لئے سوال بن گیا ہے کہ امریکہ ایٹمی معاہدے میں اپنے وعدوں پر پابند نہیں رہا اور باہر نکل گیا؟
ایرانی صدر نے امریکہ کی ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امریکیوں نے بارہا کہا ہے کہ ایرانی عوام پر جو دباو مسلط کیا ہے بے سابقہ اور انتہائی زیادہ تھا تاہم امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے رسماً اعلان کیا کہ یہ دباو کسی بالکل بھی موثر نہیں تھا اور ذلت آمیز انداز میں شکست سے دوچار ہوا۔
رئیسی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے حق بجانب اور منطقی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور امریکیوں سے مخاطب ہوئے کہ زیادہ سے زیادہ دباو ڈالنے کے شکست خوردہ تجربہ دھرانے کی بجائے حقائق پر نظر ڈالیں اور ماضی سے درس عبرت حاصل کریں۔
انہوں نے مزید کہاکہ امریکیوں کو گزشتہ ۴۳ سال میں سمجھ لینا چاہئے تھا کہ ایرانی قوم کے ساتھ طاقت کی زبان میں بات نہیں کرسکتے۔ بڑی عجیب بات ہے کہ وہ پھر بھی اسی لہجے اور ادبیات میں بات کرنا چاہتے ہیں جس کا قطعاً کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔آج بھی مذاکراتی ٹیم طے شدہ دائرہ کار اور فریم ورک سے باہر کسی خواہش کا اظہار نہیں کر رہی ہے اور ابھی تک ضوابط و اصولوں کے مطابق اسی راستے کے تسلسل کو باقی رکھے ہوئے جس کو شروع کیا گیا تھا۔ امریکی حکام کے خطے کے دورے کے متعلق ایرانی صدر کا کہنا تھا: اگر خطے کے ممالک میں امریکی حکام کا آنا جانا غاصب صہیونی حکومت کی پوزیشن مستحکم کرنے اور اس غاصب حکومت کے ساتھ بعض ممالک کے ساتھ تعلقات کی بحالی ہے تو ان کی کوششیں کسی بھی طور صہیونیوں کے لئے سلامتی ایجاد نہیں کرسکیں گی۔
انہوں نے امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اگر تم لوگ جاننا چاہتے ہو کہ تمہاری کارکردگی اور آنے جانے کا خطے پر کیا اثر مرتب ہوا ہے تو کھلی آنکھوں سے وہاں کی اقوام کے موقف کو دیکھو کہ ان کے دلوں میں صہیونیوں اور ان کے جرائم سے نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔
رئیسی نے زور دے کر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران خطے کی تمام صورتحال کا بغور نگرانی کر رہا ہے اور کسی بھی قسم کے حرکت سے غافل نہیں ہے۔ ہم نے بارہا ان لوگوں کو امریکہ کی طرف سے پیغام لائے ہیں کہا ہے کہ اگر ایرانی کی جغرافیائی سالمیت کے خلاف معمولی سی بھی حرکت ہوئی تو اسے ہمارے فیصلہ کن رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اپنی گفتگو کے ایک حصے میں ایرانی صدر نے اراکین کابینہ پر زور دیا کہ حکومت کے تمام ارکان خود کو معاشرے میں امید پیدا کرنے کا ذمہ دار سمجھیں اور جو بھی عوام کی نسبت بے اعتنائی دکھائے گا اور شعوری یا غیر شعوری طور پر عوام کو ناامید کرے گا حکومت اور اسلامی نظام کی حکمت عملی کے برخلاف چل رہا ہے۔