سعودی عرب کے وہابی مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ نے سعودی عرب کے حکام کی ناقص کارکردگی اور نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لئے منی کے المناک واقعہ کی ذمہ داری اللہ تعالی پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو چیزیں انسانی کنٹرول میں نہیں ہیں اس کے لیے کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا جب کہ قسمت اور تقدیر کو روکنا ناممکن ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے سعودی عرب کے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کے وہابی مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ نے سعودی عرب کے حکام کی ناقص کارکردگی اور نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لئے منی کے المناک واقعہ کی ذمہ داری اللہ تعالی پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو چیزیں انسانی کنٹرول میں نہیں ہیں اس کے لیے کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا جب کہ قسمت اور تقدیر کو روکنا ناممکن ہے۔ اس سے قبل سعودی عرب کے حکام افریقی حاجیوں پر  منی کے اندوہناک حادثے کی ذمہ داری عائد کررہے تھے لیکن سعودی مفتی نے مسئلہ کو بالکل پاک کرتے ہوئے فتوی دیدیا ہے کہ منی کے المناک واقعہ کی ذمہ داری اللہ تعالی پر عائد ہوتی ہے۔ حالانکہ اللہ  تعالی نے سستی، غفلت  اور انتظامی امور پر ناقص کارکردگی اور نااہلی پر خاطی انسانوں کی سرزنش اور ملامت کی ہے۔ سعودی مفتی نے اپنے منصب کو بچانے کے لئے سعودی حکام کی نااہلی اور ناقص کارکردگی پر پردہ ڈالنے کی مذموم اور ناکام کوشش کی ہے۔ سعودی مفتی کو علم نہیں کہ صدقہ دینے سے بلائیں ٹل جاتی ہیں اور صحیح انتظام و تدبیر کا اللہ تعالی نے حکم دیا ہے اور صحیح تدبیر کے ذریعہ حادثات کو ٹالا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ ایران سمیت کئی اسلامی ممالک  نے سعودی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کو واقعہ کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ یہ گزشتہ 25 سالوں میں حج کے دوران پیش آنے والا سب سے زیادہ جان لیوا حادثہ ہے جب کہ اس سے قبل 1990 میں ایسے ہی حادثے میں 1426 افراد جاں بحق ہوگئے تھے ان واقعات کے رونما ہونے سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی حکام نااہل اور ناکام اور نامراد ہیں جن کے لئے اللہ تعالی کے مہمانوں کی جانوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے ۔

لیبلز