مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی اخبار ٹیلیگراف نے انکشاف کیا ہے کہ برطانیہ نے عراق جنگ کی منصوبہ بندی سال 2002ء ہی میں شروع کر دی تھی۔ برطانوی اسپیشل فورسز کے سربراہ میجر جنرل گریمی لیمب کے انٹرویو کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ عراق جنگ کی منصوبہ بندی مارچ2003 میں بغداد پر حملے سے ایک سال قبل فروری 2002 میں شروع کردی گئی تھی، لیکن اس کے لیے انتہائی ناقص منصوبہ بندی کی گئی اور برطانوی فوجیوں کوخراب فوجی سازوسامان کے ساتھ بصرہ بھیجا گیا۔ رپورٹ کے مطابق سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے دارالعوام کے جولائی2002 کے ایک اجلاس میں قانون سازوں کو بتایا تھا کہ عراق پر حملہ کرنے کی تیاریاں نہیں کی جارہیں، جبکہ برطانوی پارلیمنٹ میں عراق جنگ پر رائے شماری سے چھ ماہ قبل ہی ٹونی بلیئر سابق امریکی صدر جارج بش کو جنگ میں حصہ لینے کی یقین دہانی کراچکے تھے۔اس حوالے سے منظر عام پر آنے والی دستاویزات کے بعد ٹونی بلیئر سے عراق جنگ پر حملے کے حوالے سے قوم کے سامنے وضاحت پیش کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن قوم سے جھوٹ بولنے اور دھوکہ دہی کی تحقیقات کرائیں ٹونی بلئر کے لئے بش کی معاونت مہنگی ثابت ہوئی اور بش کی طرح اسے بھی دنیا میں نفرت سے دیکھا جارہا ہے۔
آپ کا تبصرہ