مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح آرمینیا کے صدر سرژ سرکیسیان کے ساتھ ملاقات میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو خوب توصیف کرتے ہوئے فرمایا: تہران کے دورے کے دوران ہونے والے معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کی سنجیدہ کوشش کیجئے۔
رہبر معظم نے ایرانی عوام اور حکومت کی جانب سے آرمینیائی عوام اور حکومت کے ساتھ باہمی روابط کے فروغ کے خیر مقدم کی طرف اشارہ کیا اور ایران میں موجود ارمنیوں کےمختلف میدانوں مثبت کردار کو سراہتے ہوئے فرمایا: ہمارے ہم وطن ارمنیوں نے آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دوران اپنے مسلمان بھائیوں کے ہمراہ انقلاب اور اسلامی جمہوریہ ایران کے دفاع میں بھر پور حصہ لیا۔
رہبر معظم نے ہمسایہ ممالک کے باہمی تعلقات کے فروغ کو اندرونی استحکام کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: بڑی طاقتیں مختلف بہانوں کے ذریعہ علاقائی تعلقات کے فروغ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتی ہیں۔
رہبر معظم نے امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی طرف سے صدام کو ایران پر حملہ کرنے کے لئے اکسانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اکثر علاقائی متنازعہ مسائل اور جنگوں میں بڑی طاقتوں کے ہاتھ آشکارا اور پنہاں طور پردیکھا جاسکتا ہے جیسا کہ غزہ اور لبنان پر حملے میں اسرائیل کو امریکہ کی پشتپناہی حاصل تھی البتہ آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ میں صدام کی ناکامی و شکست نیز غزہ میں 22 روزہ اور لبنان میں 33 روزہ جنگ میں صہیونیوں کی شکست و ناکامی سےواضح ہوجاتا ہے کہ بیرونی طاقتوں سے وابستگی میں عملی طور پرکوئی فائدہ نہیں ہے۔
رہبر معظم نے آرمینیا اور اس کے ہمسایہ ممالک کے درمیان امن و صلح کے نظریہ کو بہت ہی مفید نظریہ قراردیتے ہوئے اسے عملی جامہ پہنانے کی ضرورت پر زوردیا۔
اس ملاقات میں صدر احمدی نژاد بھی موجود تھے آرمینیا کے صدر سرج سرکیسیان نے آرمینیائی عوام کے گرم سلام کو رہبر معظم کی خدمت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم تمام شعبوں میں ایران کے ساتھ باہمی روابط کوفروغ دینے کے لئے آمادہ ہیں اور مستقبل میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کے درخشاں ہونے پر مطمئن ہیں۔
آرمینیا کے صدر نے علاقائی مسائل میں ایران کی رفتار کو منطقی اور متعادل و ایران کو مضبوط ارادے کا مالک ملک قراردیا اورصدر احمدی نژاد کے ساتھ مذاکرات کو بہت ہی اہم و مفید قراردیتے ہوئے کہا : اس سفر کے تمام سمجھوتوں کو عملی جامہ پہنائیں گے۔
آپ کا تبصرہ