مہرخبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ شام میں عرب سربراہی اجلاس کو ناکام بنانے کے لئے امریکہ منصوبہ کامیاب ہو رہا ہے کیونکہ سعودی عرب کے بادشاہ عبداللہ کے بعد مصری صدر حسنی مبارک نے بھی سنیچر سے شام میں شروع ہونے والے عرب سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ مصری صدر کی جگہ ان کی کا بینہ کے ایک وزیر مصر ی وفد کی قیادت کرے گا۔اس کے علاوہ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ اس کانفرنس میں نمائندگی کے لیے شاہ عبداللہ کی جگہ عرب لیگ میں اپنے نمائندے کو بھیجے گا جب کہ لبنان نے سربراہ کانفرنس سے مکمل لاتعلقی کا فیصلہ کیا ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ وہی امور ہیں جو امریکہ کو پسند ہیں کیونکہ امریکہ عرب ممالک کو کسی ایک پلیٹ فارم پر متحد نہیں دیکھنا چاہتا بلکہ اس کا عرب رہنماؤں پر اکثریہ دباؤ رہتا ہے کہ وہ عرب مفادات کے بجائے امریکی مفادات کو ملحوظ رکھیں اور اگر انھوں نے ایسا نہ کیا توا انھیں جمہوریت کا ساتھ نہ دینے یا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سنگین جرائم کا سامنا کرنا پڑےگا ۔ لہذا بعض عرب ممالک وہی کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو امریکہ چاہتا ہے اور امریکہ کے سامنے وہ خدا و رسول (ص) اور دین و مذہب سب کچھ بھول جاتے ہیں عربوں رہنماؤں کی اخلاقی کمزوریوں کی بنا پر امریکہ ہمیشہ ان کے سر پر سوار رہتا ہے اور جو چاہتا ہے وہ ان سے کروالیتا ہے لیکن عرب ممالک اگرحضرت امام خمینی (رہ) کی اس دردمندانہ نصیحت پر توجہ مبذول کرتے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ عرب ممالک اگر ایک دن کے لئے اپنا تیل امریکہ کو دینا بند کردیں تو امریکہ مسلمانوں اورعربوں کے قدم چومے گا۔ امریکہ عربوں سے مالی امداد وصول کرکے اسرائیل کو فراہم کرتا ہے اور اسرائیل امریکہ کی عطا کردہ طاقت اور ہتھیاروں کی بدولت عربوں کو دبائے ہوئے ہے خدا وند مسلمانوں کو متحد اور عرب حکمرانوں بے حسی کی نسبت بیدار فرمائے۔
آپ کا تبصرہ