13 مارچ، 2008، 9:53 AM

رہبر معظم انقلاب اسلامی

انتخابات میں عوام کی وسیع پیمانے پرشرکت دشمن کی مایوسی اور سرافکندگی کا باعث بنے گی

انتخابات میں عوام کی وسیع پیمانے پرشرکت دشمن کی مایوسی اور سرافکندگی کا باعث بنے گی

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج ملک کے مختلف طبقوں کے ہزاروں افراد سے جمعہ کے دن ہونے والے انتخابات کواسلامی نظام اور ایرانی قوم کی عزت و اقتدارکا عظیم قومی امتحان قراردیا۔

 مہرخبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج ملک کے مختلف طبقوں کے ہزاروں افراد سے جمعہ کے دن ہونے والے انتخابات کواسلامی نظام اور ایرانی قوم کی عزت و اقتدارکا عظیم قومی امتحان قراردیتے ہوئےفرمایا: ایران کی مصمم اور ہوشیار عوام سیاسی اور دینی فریضہ کی ادائگی میں اپنی وسیع پیمانے پر شرکت کے ذریعہ عالمی استکبار خصوصا امریکہ کو ناامید اور مایوس کریں گے اور باصلاحیت اور لائق ترین ، متدین ، امانتدار، سماجی عدل کے معتقد، فساد سے بیزار، محروموں کے حقوق کے حامی ، قومی مفادات کے مدافع اور دشمن کے ساتھ واضح حد بندی قائم کرنے والے نمائندوں کو منتخب کرکےطاقتور، اسلامی اصولوں اور قدروں کی پابند اور قوم و ملک کے لئے مفید اسلامی پارلیمنٹ تشکیل دیں گے۔

رہبر معظم نے ایران میں ہونے والے انتخابات میں باصلاحیت اور لائق نمائندوں کے انتخاب اور عوام کی انتخابات میں شرکت کی سامراجی طاقتوں کی طرف سے مخالفت کی جانب اشارہ کیا اور دشمنوں کی طرف سے 14 مارچ کو ہونے والے پارلیمنٹ کے انتخابات میں ایرانی عوام کو روکنے کی وسیع پیمانے پر سیاسی اور تبلیغاتی علت کو سامراجی طاقتوں کی طرف سے اسلام اور جمہوری اسلامی کے ساتھ دشمنی قراردیتے ہوئے فرمایا: وہ یہ بات سمجھ چکے ہیں کہ ایران کی بزرگ  عوام امت اسلامی کی بیداری اور اقتدار کا پرچم ہاتھ میں اٹھائے ہوئے ہےاسی لئے وہ ایران کے ہر اس مسئلہ کی مخالفت کرتے ہیں جو ایرانی عوام کی عزت و پیشرفت اور رفاہ کا باعث بنتا ہے۔

رہبر معظم نے امریکی حکام کی طرف سے ایران کے خلاف قرارداد منظور کرانے اور اس کے ذریعہ عوام کو انتخابات سے روکنے کی تلاش و کوشش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: وہ لوگ جو ڈیموکریسی کے دعویدار ہیں وہی ایران میں انتخابات اور ڈیموکریسی کی واضح طور پر مخالفت کرتے ہیں کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ اسلامی نظام  میں عوامی شرکت ایرانی قوم کی پیشرفت اور ان کی طاقت و قدرت کا پیش خیمہ ہے۔ لیکن ایران کے شجاع ،غیور و بہادر عوام  انقلاب اسلامی کے بعد بڑے بڑے رونما ہونے والے واقعات کی طرح اس مرتبہ بھی انتخابات میں ماضی کی نسبت زیادہ جوش و خروش کے ساتھ شرکت کریں گے۔ اور اسلامی نظام کو کمزور بنانے اور ایرانی عوام پر دباؤ بڑھانے کےبین الاقوامی فریبکار اور جھوٹی طاقتوں کے شوم نقش کو نقش بر آب بنادیں گے۔

رہبر معظم نے ایرانی عوام میں پارلیمنٹ اور حکومت کی خدمات کے سلسلے میں شکوک و شبہات ڈالنے کو بیرونی طاقتوں کا دوسرا ہدف قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کی میدان میں موجودگی کی مخالف، سامراجی طاقتیں انتخابات کے صحیح و سالم ہونے کے بارے میں شکوک پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں لیکن میں مکمل اطمینان کے ساتھ تاکید کرتا ہوں کہ آج تک جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں وہ سب صحیح و سالم منعقد ہوئے ہیں اور جمعہ کے دن ہونے والے انتخابات بھی ماضی کے انتخابات کی طرح صحیح و سالم  منعقد ہونگے ۔

رہبر معظم نے پارلیمنٹ کے آٹھویں مرحلے کے انتخابات میں عوام کی وسیع پیمانے پر شرکت کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کی اس عظيم شرکت نےحالیہ 30 سالوں میں حکومت اور ملک کو مزید قدرتمند اور طاقتور بنایا اور انقلاب کے اصول و اقدار کو مزید زندہ کیا ہے۔

رہبر معظم نےعوام کے دلوں میں دیانت اور ایمان کے استحکام کو انقلاب اسلامی کی سب سے اہم اقدار میں قراردیتے ہوئے فرمایا: سماجی انصاف ، فساد کا مقابلہ ، دینی عوامی حکومت، انفرادی، حزبی، حکومتی اور غیر حکومتی آرا کو قوم پر تحمیل نہ کرنےاور اسلامی قوانین کے دائرے میں عوام کے انتخاب کی آزادی، اسلام کے اصولوں اور اقدار میں شامل ہےاور خدا کی مدد اور عوام کی ان اصولوں پر دقت نظراور ہمت کے پیش نظرآٹھویں پارلیمنٹ تشکیل پائے گی۔

رہبر معظم نے پارلیمنٹ کے مختلف مراحل میں متفاوت عمل، ایٹمی انرجی سمیت مختلف مسائل، انتخابات میں باصلاحیت نمائندوں کو منتخب کرنے میں عوام کے غور و فکر اور تدبر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہر فرد ہوشیاری ، تحقیق اور باخبر،آگاہ اور مطمئن  افراد سے صلاح و مشورے کے بعد متدین، امین، انصاف کےحامی، فساد کےمخالف،محروموں کے طرفدار، امام (رہ) کی راہ اور اسلامی اصولوں اور اقدار کے پابند نمائندوں کو اسلامی پارلیمنٹ میں بھیجیں اور ایسے نمائندوں کو ووٹ دیں جن کی راہیں اور سرحدیں دشمنوں کے اہداف اورافکارکے ساتھ بالکل واضح اور مشخص ہوں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات میں شرکت کو ثواب کا باعث قراردیتے ہوئے مزیدفرمایا: البتہ دقت اور درست تشخیص پر دوگنا ثواب ملے گا۔

رہبر معظم نے امریکی حکام کی طرف سے پارلیمنٹ کے آٹھویں مرحلے کے انتخابات پر ان کی باربار حساسیت کو ان کی جہالت و نادانی قراردیتے ہوئے فرمایا: اس مسئلہ کی بنا پر مسلمان قومیں ایران کے انتخابات پر بڑی حساسیت کے ساتھ  نگاہ رکھے ہوئے ہیں تاکہ دیکھ لیں کہ ایرانی عوام اس عظیم میدان میں کس طرح وارد ہوتے ہیں اور کن لوگوں کو منتخب کرتے ہیں۔

رہبر معظم حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حضرت امام خمینی (رہ) کے جملے "دشمن کی دشنام اور اس کی ناراضگی سے نہ ڈرنے" کویاد دلاتے ہوئے فرمایا: امام خمینی(رہ) اس بات پر معتقد تھے کہ دشمن کسی کی بلاوجہ اور بغیر کسی غرض و ہدف کے تعریف نہیں کرتا اور ایران کی ہوشیار اور آگاہ عوام نے امام (رہ) کے اس جملے کو اپنے دل پر نقش کررکھا ہے۔

رہبر معظم نے سامراجی طاقتوں اور دشمنوں کے ساتھ سیاسی احزاب کی طرف سے سرحدیں واضح و آشکار کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایک چھوٹےاور معمولی گروہ کے علاوہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں انقلاب اور اسلام کے بنیادی اصولوں پر متفق ہیں لیکن دشمن کے مقابلے میں پائداری کو قائم رکھتے ہوئے ملاحظات کو ترک کردینا چاہیےاور دشمن کے ساتھ سرحدوں کو مشخص کرنے کے بعد صرف خداوند متعال اور قوم کو مد نظر رکھنا چاہیے اور یہ ایک معیارو کسوٹی ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: پارلمینٹ کے انتخاب میں لوگ اس معیار کو بھی مد نظر رکھیں گے تاکہ پروردگار کی مدد ، جوش وخروش اور ذوق و شوق کے سائے اور عوام کی عام شرکت کے ذریعہ مکمل یا واضح اکثریت کے ساتھ آٹھویں پارلیمنٹ ،قوم کے حقیقی مقاصد اور انقلاب و اسلام کی قدروں کا مظہر ہواورقانوں بنانے اور نگرانی کے اپنے وسیع وظائف پرعمل کرتے ہوئےموجودہ خدمتگذار اور پرتلاش حکومت  کے لئے مزید خدمات کی راہیں ہموار کرے۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں ربیع الاول کی آمد پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے فرمایا: ربیع الاول کا مہینہ نبی مکرم (ص) کی ولادت اور ہجرت کا مہینہ ہے پیغمبر اسلام (ص)کی زندگي کو الہام بخش ، روح افزا اور سبق آموزقراردیتے ہوئے فرمایا: اگر مسلمان اس پوشیدہ خزانے میں غور و فکر اور تدبر کریں اور پیغمبر اسلام (ص)کے قول و فعل پر مبنی دروس اور سیرت پر عمل پیرا رہیں تو وہ اس مقام پر پہنچ جائیں گے کہ دنیا کی کوئي طاقت انھیں ڈرانے اور دھمکانے کی ہمت و جرات نہیں کرسکےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صہیونیوں اور ان کے زیر اثر حکومتوں کی اسلام اور پیغمبر اسلام (ص)کے خلاف  صریح ، واضح اورسوچے سمجھے منصوبوں اور حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تسلط پسند طاقتیں مسلمانوں کی پیغمبر اسلام (ص)کی تعلمیات پر توجہ اور اس کے قدرتی نتیجے یعنی امت اسلامی کی بیداری اور ایک ارب پانچ سو ملین مسلمانوں کی طاقت کے ایک جگہ جمع ہونے سے خوفزدہ ہیں اور اسی وجہ سے خاتم النبیین (ص) رحمۃ للعالمین کو اپنے تبلیغاتی حملوں کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔

رہبر معظم نے جمہوری اسلامی ایران کواسلام اور پیغمبر اسلام (ص)کی تعلیم کا علمبردار قراردیتے ہوئے فرمایا: انسانی حقوق ، ڈیموکریسی اور ایٹمی انرجی ایرانی عوام پر دباؤ ڈالنےکے لئے امریکی بہانے ہیں اور عالمی برادری نے امریکہ اور صہیونی حکومتوں کے حقیقی رخ کو درک کرلیا ہے غزہ، فلسطین اور عراق  کے دردناک حالات کو مشاہدہ کرکے امریکہ اور اسرائیل کو انسان کا سب سے بڑا دشمن سمجھتے ہیں۔

رہبر معظم نے امریکی صدر کی طرف سے شنکنجے پر پابندی کے قانون کو ویٹو کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انسانی حقوق کے مدعی سرکاری طور پر شکنجے کے علمبردار بن گئے ہیں اور یہی وجہ ہے امریکہ مردہ باد کا نعرہ ایک دور میں صرف ایرانی عوام کی زبان پر تھا لیکن آج یہ نعرہ مسلمان اور بعض غیر مسلم قوموں کے مشترکہ نعرے میں تبدیل ہوگيا ہے۔

اس ملاقات میں ملک کے مختلف طبقات ،قبائل ، شہیدوں کےبعض لواحقین اور قافلہ نورکے بعض افراد موجود تھے ۔

 

News ID 653833

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha