مہرخبررساں ايجنسي نے فرانسيسي خبررساں ايجنسي كے حوالے سے نقل كيا ہے كہ فرانس ميں نئے ليبر قوانين كے خلاف ہزاروں افراد نے ملك كے لگ بھگ 80 شہروں ميں مظاہرے كيے ہيں جو كئي مقامات پر پرتشدد ثابت ہوئےجمعرات كے روز دارالحكومت پيرس ميں ايك مظاہرے پر پوليس نے آنسو گيس اور ربڑ كي گولياں چلائيں پيرس ميں ہونے والا مظاہرہ سب سے بڑا تھا جہاں منتظمين كے مطابق ايك لاكھ بيس ہزار لوگوں نے شركت كيمظاہرين اس نئے قانون كے خلاف آواز اٹھارہے تھے جس كے تحت چھبيس سال سے كم عمر كے ملازمين كو ملنے والے دو سالہ كنٹريكٹ بغير وجہ بتائے ختم كيے جاسكتے ہيںيونيورسٹي كے طالب علموں نے كئي جگہ پوليس پر پتھر اور بوتليں پھينكيں اور اپنے نعروں ميں پوليس كے اہلكاروں كا ہٹلر كے دور ميں نازي كاركنوں سے موازنہ كيا پيرس ميں مظاہرين كي پوليس كے ساتھ جھڑپيں رات دير تك جاري رہيں ماہرين كا كہنا ہے كہ حاليہ برسوں ميں فرانس كي معيشت كي كاركردگي اچھي نہيں رہي ہے جس كي وجہ سے وہاں روزگار كے مواقع كم ہيں اور حكومتي رہنما معيشت ميں بہتري لانے كے ليے مختلف پاليسيوں پر غور كرتے رہے ہيں فرانس اس وقت اندروني طور پرشديد بحران كا شكار ہے
فرانس ميں نئے ليبر قوانين كے خلاف ہزاروں افراد نے ملك كے لگ بھگ 80 شہروں ميں زبردست مظاہرے كيے ہيں كئي مقامات پر تشددكي اطلاعات ہيں
News ID 304295
آپ کا تبصرہ