مہر خبررساں ایجنسی نے جیو نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ خواجہ آصف کا کہنا تھا دہشتگردی کی حالیہ لہر سے نمٹنے کے لیے نئے جذبے اور شدت کے ساتھ آپریشن کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے واقعات میں گزشتہ ایک سال میں جو شدت آئی اس کے بعد نئی صف آرائی کی ضرورت تھی، اس بار آپریشن سے کوئی نقل مکانی نہیں ہو گی بلکہ آپریشن انٹیلی جنس بنیادوں پر کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا ماضی میں کیے جانے والے فوجی آپریشنز کے بعد ملک میں دہشتگردی دوبارہ بڑھنے کی توقع نہیں تھی لیکن بدقسمتی سے ملک میں دہشتگردی نے دوبارہ سر اٹھایا اس لیے آپریشن عزم استحکام فوج کی نہیں حکومت کی ضرورت ہے اور حکومت کو اس کی ذمہ داری لینی بھی چاہیے۔
گزشتہ ایک دہائی میں کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں جو بڑھتی دہشتگردی کا باعث بنے جن میں افغانستان سے نیٹو اور امریکی افواج کا انخلا اور پاکستان میں عمران خان کی حکومت کے دوران ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کو ملک واپس لانا شامل ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا امید تھی کہ افغان حکومت ہم سے تعاون کرے گی مگر افغان طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تیار نظر نہیں آئے کیونکہ وہ ان کے اتحادی تھے۔
آپ کا تبصرہ