مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کے درمیان سرحدی علاقے تفتان میں ملاقات ہوئی جس میں سرحدی کشیدگی کم کرنے، دہشتگردوں کے حملوں کے خلاف دو طرفہ تعاون بڑھانے اور دونوں ممالک کے درمیان 900 کلومیٹر طویل سرحد پر قانونی نقل حمل کو یقینی بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔ دونوں ممالک کے سکیورٹی حکام نےاس مقام کا دورہ بھی کیا جہاں مسلح دہشت گردوں نے اچانک حملہ کرکے ایران کے 9 سرحدی محافظوں کو شہید کردیا تھا۔ صوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی کے ڈپٹی کمشنر شہک بلوچ نے پاکستانی وفد کی قیادت کی جبکہ ایرانی وفد کی قیادت کرنل نجف سفری نے کی دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود کے درمیان 6 گھنٹے تک جاری رہنے والے طویل اجلاس میں ایسے واقعات کی مستقبل میں روک تھام کیلئے رابطے اور تعاون کو یقینی بنانے کیلئے ایک معاہدہ طے پایا۔اس کے علاوہ دونوں ممالک کے وفود کے درمیان پُرامن بات چیت کو یقینی بنانے کیلئے علاقے میں ایف سی اہلکاروں کی بڑی تعداد کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام دہشت گردوں کو اپنی سرزمین ایران کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہ دیں اور پاکستانی سرحد سے ایران کے اندر آگر دہشت گردی کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کارروائی کرے ورنہ ہمیں اجازت دے تو ہم پاکستان کے اندر دہشت گردوں کے ٹھکیانوں کو تباہ کردیں گے۔ پاکستانی حکام نے یقین دلایا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کریں گے اور پاکستانی سرزمین ایران کے خلاف استعمال کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔
ایران اور پاکستان کے حکام کے درمیان سرحد پر دہشت گردی کے خلاف تعاون بڑھانے پر اتفاق
اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کے درمیان سرحدی علاقے تفتان میں ملاقات ہوئی جس میں فریقین نے سرحدی کشیدگی کم کرنے اور دہشتگردوں کے حملوں کے خلاف دو طرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
News ID 1872437
آپ کا تبصرہ