مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کےوزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں ایوان صدر، سپریم کورٹ، پارلیمنٹ لاجز، سندھ ہاؤس اور موٹر وے پولیس سمیت 18 اداروں کی بجلی کاٹنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر اس ادارے اور شخص کی بجلی منقطع کردی جائے گی جو بل ادا نہیں کرتے ہیں۔ عابد شیر علی نے کہا کہ اس وقت سندھ حکومت نے بجلی کی مد میں 56 ارب روپے ادا کرنے ہیں جب کہ آزاد کمشیر حکومت سے 33 ارب روپے، وزیراعظم سیکٹریٹ سے 62 لاکھ روپے، پنجاب حکومت سے 4 ارب روپے، سی ڈی اے 2 ارب 36 کروڑ اور پارلیمنٹ لاجز سے 2 کروڑ روپے لینے ہیں، اگر واجبات ادا نہیں کئے گئے تو وزیر اعظم سیکرٹریٹ سمیت تمام اداروں کی بجلی منقطع کردی جائےگی۔ یہ ممکن نہیں بجلی چوروں کو پاکستان کا حق نہیں مارنے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ بجلی چوروں کے خلاف مہم کسی صوبے یا گروہ کے خلاف نہیں ہے بلکہ ہماری مہم عوام کا حق کھانے والے بجلی چوروں کے خلاف ہے، اب یہ نہیں ہوگا کہ 70 لوگ بل دیں اور 875 لوگ بجلی چوری کریں۔
عابد شیر علی نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کرنا شہریوں کا حق ہے لیکن اگر احتجاج کے دوران انہوں نے کسی گرڈ اسٹیشن پر توڑ پھوڑ اور نقصان پہنچایا تو اس کی مرمت نہیں کی جائے گی، اگر شہریوں نے کہیں توڑ پھوڑ کی تو اس کی ذمہ داری صوبائی حکومتوں پر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نادہندگان کی بجلی کاٹنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے بجلی چوروں کے خلاف کارروائی وزیراعظم کے حکم پر کی جارہی ہے وزیراعظم نے نادہندگان سے وصولی کے لئے ایک ماہ کا وقت دیا ہے۔ادھر سندھ کے مختلف شہروں میں طویل دورانیے کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور زرعی پانی کی قلت کے خلاف صوبائی اسمبلی میں وفاقی حکومت کے خلاف قرارداد پیش کردی گئی پے۔ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان صوبے میں طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف پھٹ پڑے۔ نواز چانڈیو نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے، سندھ حکومت بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ پر وفاق سے بھر پور احتجاج کرے، اگر یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو صوبے بھر میں دھرنے دیئے جائیں گے۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی محمد حسین نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر وفاقی حکومت کے خلاف سخت قرارداد ایوان میں پیش کی جانی چاہئے۔
آپ کا تبصرہ