مہر خبررساں ایجنسی نے العربیہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوغان نے ایران کے نائب صدر محمد رضا رحیمی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی کا شام کے ساتھ جنگ چھیڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اور پارلیمنٹ کی شام کے خلاف فوجی کارروائی کی منظوری طرف ایک دفاعی نوعیت کا عمل ہے انھوں نے کہا کہ ترکی کی حکومت اپنے ملک اور اپنے شہریوں کا دفاع کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔ ادھر اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے نے بھی کہا کہ شام ترکی کے ساتھ جنگ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا انھوں نے کہا کہ ترکی کو چاہیے کہ وہ شام میں مسلح دہشت گردوں کو بھیجنے کا عمل بند کردے اور شام کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا سلسلہ روک دے۔ رجب طیب اردغان نے کہا کہ پارلیمان کی جانب سے دی گئی اجازت صرف خبردار کرنے کے لیے ہے تاہم انہوں نے تنبیہ کی کہ ان کے ملک کے عزم کا امتحان نہ لیا جائے۔ترکی میں ہزاروں افراد نے شام کے ساتھ کسی بھی قسم کی جنگ کے خلاف مظاہرہ بھی کیا ہے۔ترکی کی پارلیمنٹ نے ایک خصوصی بند کمرہ اجلاس میں ایک سو انتیس کے مقابلے میں تین سو بیس ووٹوں کی اکثریت سے ترک فوج کو ایک برس کے لیے شامی علاقے میں کارروائیاں کرنے اور شامی اہداف کو نشانہ بنانے کی منظوری دی۔ ادھر ایران کے نائب صدر محمد رضا رحیمی ترک وزیر اعظم رجب طیب اردوغان کی دعوت پر انقرہ پہنچ گئے ہیں جہاں انھوں نے دونوں برادر اسلامی ممالک پر زوردیا ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرکے باہمی اختلافات کو مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کی کوشش کریں۔
واضح رہے کہ ترکی کے کئی شہروں میں جنگ مخالف مظاہرے ہوئے ہیں ترک عوام نے شام کے حق میں مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی کو امریکہ اور اسرائیل کا آلہ کار نہیں بننا چاہیے ترک حکومت کو شام کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیےجمعرات کو ترکی کے شہراستنبول کے تقسیم سکوائر میں ہزاروں افراد نے جنگ مخالف مظاہرے میں حصہ لیا۔ اطلاعات کے مطابق مظاہرین نعرے لگا رہے تھے کہ ’جنگ منظور نہیں۔ امن چاہیے‘ اور ’ہم سرمایہ کارانہ نظام کے فوجی نہیں بنیں گے‘۔ ترکی کے کئی شہروں سے جنگ مخالف مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔
آپ کا تبصرہ