مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ فضل کریم کا کہنا ہے کہ پی این ایس مہران حملے میں اندر کے لوگ بھی ملوث ہو سکتے ہیں،وہاں کی مساجد کے پیش امام اوردیگرعملے کو بھی تفتیش میںشامل کیا جائے پاکستان میں وہابی ملا اور وہابی نظریات کے لوگ عدم استحکام پیدا کرنے اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں اور اہلسنت نے ہمیشہ وہابیوں کی کاررائیوں کو غیر اسلامی قراردیا ہے۔صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ فوجی علاقوں کی تمام مساجد کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے۔اس کے علاوہ فوج کے افسران تبلیغ کے نام پر ایک ایک سال کی چھٹی پر جاتے ہیں، وہ تبلیغی تربیت کیلئے جاتے ہیں یا عسکری تربیت دینے جاتے ہیں اس کی بھی تحقیق ہونی چاہیے۔ صاحبزادہ فضل کریم کاکہنا تھاکہ پی این ایس مہران حملہ سکیورٹی کی ناکامی ہے لیکن دشمن کے ایجنڈے پر فوج اور سکیورٹی اداروں پر تنقید نہیں کرنی چاہیے۔واضح رہے کہ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے اوراسلام کو بدنام کرنے کے لئے سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے والی نظریات کے لوگ بہت زيادہ سرگرم عمل ہیں جنرل ضیاء کے دور میں وہابی بڑی تعداد میں فوج میں پیش امام کی حیثیت سے داخل ہوگئے تھے اور اس کے دور میں وہابیوں کو پاکستن میں کافی فروغ ملا لیکن آج وہابی پاکستان کی سالمیت کے لئے حقیقی خطرہ بن گئے ہیں جنھیں سعودی عرب سے پیسہ اور امریکی اور برطانیہ کی خفیہ ایجنسیوں کی سرپرستی حاصل ہے۔
سنی اتحاد کونسل
پی این ایس مہران حملے میں پیش امام کو بھی تفتیش میںشامل کرنے کا مطالبہ
مہر نیوز-28مئی 2011ء: پاکستان سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ فضل کریم کا کہنا ہے کہ پی این ایس مہران حملے میں اندر کے لوگ بھی ملوث ہو سکتے ہیں،وہاں کی مساجد کے پیش امام اوردیگرعملے کو بھی تفتیش میںشامل کیا جائے پاکستان میں وہابی ملا اور وہابی نظریات کے لوگ عدم استحکام پیدا کرنے اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں اور اہلسنت نے ہمیشہ وہابیوں کی کاررائیوں کو غیر اسلامی قراردیا ہے۔
News ID 1322465
آپ کا تبصرہ