24 ستمبر، 2010، 2:33 PM

محمود احمدی نژاد

گيارہ ستمبر کے واقعہ کے بارے میں عالمی سطح پر تین نظریات موجود ہیں// ماہرین کے مطابق امریکی حکومت کا ایک حصہ 11 ستمبر کے واقعہ میں ملوث ہے

گيارہ ستمبر کے واقعہ کے بارے میں عالمی سطح پر تین نظریات موجود ہیں// ماہرین کے مطابق امریکی حکومت کا ایک حصہ 11 ستمبر کے واقعہ میں ملوث ہے

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے بے باک خطاب میں امریکہ اور اسرائیل کی حکومتوں کو عالمی امن کے لئے خطرہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ گيارہ ستمبر کے واقعہ کے بارے میں عالمی سطح پر تین نظریات موجود ہیں جن میں عالمی سیاسی ، سماجی رہنماؤں اور ماہرین کا اعتقاد ہے کہ 11 ستمبر کے واقعہ میں امریکی حکومت کا ایک حصہ ملوث ہے۔

مہر خبررساں  ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے بے باک خطاب میں امریکہ اور اسرائیل کی حکومتوں کو عالمی امن کے لئے خطرہ قراردیتے ہوئے  کہا ہے کہ گيارہ ستمبر کے واقعہ کے بارے میں عالمی سطح پر تین نظریات موجود ہیں جن میں عالمی سیاسی ، سماجی رہنماؤں اور ماہرین کا اعتقاد ہے کہ 11 ستمبر کے واقعہ میں امریکی حکومت کا ایک حصہ ملوث ہے۔ انھوں نے کہا کہ ویٹو پاور عدل و انصاف اور جمہوریت کے خلاف ہے اور اس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ذریعہ ختم ہونا چاہیے۔ صدر احمدی نژاد نے کہا کہ بڑی طاقتوں نے سلامتی کونسل پر اجارہ داری قائم کررکھی ہے جس کی وجہ سے یہ عالمی ادارہ بالکل ناکام ہوکر رہ گيا ہے انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو آزاد اور مکمل طور پر بااختیار ہونا چاہئے صدر احمدی نژاد نے کہا کہ گيارہ ستمبر کو بہانہ بنا کر افغانستان اور عراق پر فوجی یلغار اسرائیل کو تحفظ دینے کی غرض سے کئی گئی تھی ۔ صدر احمدی نژاد نے کہا کہ گیا رہ ستمبر کے واعقہ میں رپورٹ کے مطابق 3ہزار افراد ہلاک ہوئے اور ہم سب نے اس واقعہ کی مذمت کی لیکن اس کے بدلے کئی لاکھ بے گنا ہ  افراد عراق اور افغانستان میں مارے جا چکے ہیں اور ان دونوں ممالک میں بے گناہ افراد کی ہلاکت کا سلسلہ اب بھی جاری ہے انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ گیارہ ستمبر کے واقعہ کی تحقیق کے لئے ایک حقیقت یاب ٹیم تشکیل دے جو اس واقعہ کے عوامل اور محرکات کا جائزہ لیکر عالمی برادری کے سامنے پیش کرے  صدر احمدی ںژاد نے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک فلسطینیوں کا حق انھیں نہیں ملتا تب تک مشرق وسطی میں پائدار امن قائم نہیں ہوسکتا اور مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل یہ ہے کہ فلسطینی عوام انتخاب کے ذریعہ فلسطینی حکومت تشکیل دیں اور انتخابات میں تمام مسلمان، عیسائي اور یہودی شرکت کریں دیگر ممالک سے آنے والے یہودی اپنے ممالک میں واپس چلے جائیں اور آوارہ وطن فلسطینی اپنے وطن میں واپس جائیں انھوں نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پر امن مقاصد کے لئے ہے ایران کو ایٹمی بم کی ضرورت نہیں اور نہ ہی ایران اس کی تلاش میں ہے صدر احمدی نژاد نے کہا کہ سن 2011 کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک سال قراردینا چاہیے اور اس نعرے کو عملی جامہ پہنانا چاہیے کہ ایٹمی انرجی سب کے لئے اور ایٹمی ہتھیار کسی کے لئے نہیں ہونے چاہییں۔

News ID 1157628

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha