مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے شام کے موضوع پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے طرطوس اور لاذقیہ میں شامی بے گناہ عوام کے قتل عام کی شدید مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران لاذقیہ اور طرطوس میں شہریوں کے خلاف ہونے والے وسیع پیمانے پر تشدد اور قتلِ عام کی شدید مذمت کرتا ہے۔ شام میں تمام برادریوں کے حقوق کا احترام اور تحفظ ضروری ہے اور اقلیتوں، خصوصا علویوں اور شیعوں کی جبری بے دخلی کے کسی بھی اقدام کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔
ایروانی نے کہا کہ شام میں غیر ملکی دہشت گرد جنگجوؤں علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔ اس بین الاقوامی خطرے سے نمٹنے کے لیے مربوط اور اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران دمشق پر حاکم گروہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کرے اور غیر ملکی دہشت گرد جنگجوؤں کو ان کے ممالک واپس بھیج دے تاکہ وہ خطے کو مزید عدم استحکام کا شکار نہ کرسکیں۔
ایرانی نمائندے نے اسرائیل کی جانب سے شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بار بار خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اسرائیلی فضائی حملے عام شہریوں کی ہلاکت اور خطے میں کشیدگی میں اضافے کا سبب بنے ہیں۔ یہ حملے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور خطے میں عدم استحکام کو مزید بڑھارہے ہیں۔ ایران سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے اور اسرائیل کو شام کے تمام مقبوضہ علاقوں سے مکمل انخلا پر مجبور کرے۔
ایروانی نے اقوام متحدہ میں امریکی نمائندے کے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقائق کو مسخ کرنے اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بہانہ بنا کر برسوں سے شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ شام میں سنگین انسانی بحران اور اقتصادی مشکلات، امریکہ کی غیر قانونی پابندیوں کا براہ راست نتیجہ ہیں۔ یہ ناقابل تردید حقائق ہیں جنہیں امریکی نمائندہ ایران پر جھوٹے الزامات لگا کر یا دھوکہ دہی سے چھپا نہیں سکتا۔